اسلام آباد(پی این آئی)نئے وفاقی بجٹ کی تیاری شروع، دولت مندوں پر سپر کورونا ٹیکس، اوور سیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی مراعات کی تجویز، وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سپر کورونا ٹیکس کے نفا ذ،ترسیلات زر بھیجنے والوں کیلئے مراعاتی پیکیج،مینوفیکچرنگ سیکٹر کیلئے درآ مدی خام پر
ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایت دینے اور دیگر تجاویز پر غور شروع کر دیا۔ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے ابتدائی خدوخال کا مسودہ تیار کرلیا،جس میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف5101 ارب روپے مقرر کئے جانے کا امکان ہے ۔ مراعاتی پیکیج کے تحت یکم جولائی 2020 ئسے ترسیلات پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم، ترسیلات زر بھجوانے والے اوورسیز پاکستانیوں کو ڈیبٹ کارڈ و لائلٹی کارڈز جاری کئے جا ئینگے جبکہ سمارٹ فون بیسڈ مراعاتی پراڈکٹ متعارف کروائی جائے گی ۔علاوہ ازیں واچ(Vouch) 365 طرز کی خصوصی ایپ بھی متعارف کرائی جائے گی۔ اس لائلٹی پروگرام کے تحت ترسیلات زر بھجوانے والے اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کو او پی ایف کے سکولوں و کالجز کی فیسوں میں 50 فیصد رعایت دینے کے ساتھ ساتھ ہائوسنگ سکیموں میں ان کیلئے خصوصی کوٹے رکھے جا ئینگے ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دولت مند افراد پر سپر کورونا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے ، اس کے علاوہ اگلے بجٹ میں جہاں انڈسٹری کیلئے خام مال پر ڈیوٹی و ٹیکسوں میں مختلف رعایات زیر غور ہیں وہیں آئی ایم ایف پروگرام کے تحت غیر ضروری ٹیکس چھوٹ و رعایات ختم کرنے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کورونا ٹیکس متعارف کروایا گیا تو یہ ٹیکس امیر افراد پر عائد کیا جا ئیگا تاکہ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کیلئے آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے اور غریبوں کو ریلیف فراہم کیا جائے ۔ اس میں تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار افراد شامل ہونگے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گھریلو اور کمرشل رئیل اسٹیٹ جسکی مالیت 2 کروڑ روپے سے زائد ہویا پاکستان میں رجسٹرڈ 30 لاکھ کار مالکان خاص طور پر 1000 سی سی کار رکھنے والوں پر بھی یہ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ، کیپٹل مارکیٹ کیلئے کیپٹل گین ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوں میں سہولت دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ اس کے علاوہ انتہائی دولت مند افراد پر ایک بار کیلئے 10 فیصد دولت ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے جبکہ سیلزٹیکس سے متعلق بھی مختلف تجاویز زیر غور ہیں ۔ کاروبار پر کم از کم ٹیکس شرح 1.5 فیصد سے کم کرکے اعشاریہ 5 فیصد رکنے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں