اسلام آباد (پی این آئی) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ازتھرومائسین بنانے کی ترجیحی بنیادوں پر منظوری دے دی، اینٹی بائیوٹک ازتھرومائسین کو کورونا وائرس کے علاج کیلئے کارآمد قرار دیا گیا ہے، ڈریپ کی جانب سے دوائی بنانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے نوٹیفکیشن کے مطابق
کورونا وائرس مریضوں کی جلد صحتیابی کیلئے اینٹی بائیوٹک ازتھرومائسین بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔ازتھرومائسین سے کورونا مریض جلد صحت یاب ہوئے ہیں۔ اینٹی بائیوٹک ازتھرومائسین بنانے کیلئے درخواستوں کی آخری تاریخ 4 جون ہوگی۔ درخواستوں کی جانچ پڑتال اور رجسٹریشن کروانے والوں کو ترجیحی بنیادوں پر باقاعدہ دوائی تیار کرنے کا اجازت نامہ دیا جائے۔واضح رہے رہے کورونا وباء جو پچھلے سال دسمبر سے شروع ہوئی اور دنیا بھر کے 210 ممالک میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔لیکن اس وائرس کا توڑ سماجی فاصلہ برقرار رکھ کر اور حفاظتی اقدامات سے ہی ممکن ہے۔ لیکن وائرس کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے ویکسین ضروری ہے۔ دنیا بھر کے مختلف ممالک امریکا، چین، اٹلی، جاپان و دیگر کی جانب سے ویکسین بنانے کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔ چین، اٹلی اور جاپان نے ویکیسن بنانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ لیکن کورونا کے مئوثر علاج کیلئے تاحال کہیں مئوثر ویکسین نہیں بنائی جا سکی۔ماہرین صحت اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کی تین اقسام بتائی ہیں۔ اور یہ ویکسین مختلف طریقوں سے کام کرتی ہیں۔ان ویکسین میں براہ راست ویکسین (Live vaccine)، غیر فعال ویکسین (Inactivated vaccine) اور ڈی این اے یا ایم آر این اے ویکسین (Gene-based vaccine) شامل ہے۔ براہ راست ویکسین کو دیکھا جائے تو اس نقطہ آغاز عام ویکسین پر مبنی وائرس ہے۔یہ عام وائرس بیماری کا باعث نہیں بنتا لیکن ہمارے جسم کے خلیوں میں کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔ یہ مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے، لیکن براہ راست ویکسین پر مبنی وائرس کو جسم میں داخل کرکے اس سے معتدی امراض کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح غیر فعال ویکسین میں منتخب وائرل پروٹین یا غیر فعال وائرس ہوتے ہیں یہ روگجن وائرس پر مبنی ویکسین ہیں جو مردہ ہوتے ہیں۔مردہ وائرس جسم میں زیادہ نہیں بڑھ سکتے۔ جسمانی دفاعی نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اینٹی باڈیز ویکسین تیار کی جائیں۔ ایسی ویکسین حاصل کرنے والا فرد بیماری کو فروغ نہیں دیتا۔ یہ ویکسین پہلے سے ہی انفلوئنزا، پولیو، کھانسی، ہیپاٹائٹس بی اور تشنج جسی بیماری کے خلاف استعمال ہوئی ہے۔ تیسری قسم ڈی این اے یا ایم آر این اے ویکسین یا پھر اس کو جین پرمبی ویکسین بھی کہا جاتا ہے۔اس ویکسین میں کورونا وائرس ڈی این این اے یا ایم آر این اے کی شکل میں خالص جینیاتی معلومات موجود ہیں۔ اس طریقہ کار میں پیتھوجین سے جینیاتی معلومات کے الگ الگ حصوں کو نینو پارٹیکلز میں باندھ کرخلیوں میں داخل کیا جاتا ہے۔ اس ویکسین کو ایک بار لگانے سے مدافعتی تحفظ کو مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔ ان تمام ویکسینز کا پہلا تجربہ جاری ہے، ان میں جرمنی کی تیارکردہ ویکسین کو واحد ویکسین کو فیزون کی منظوری ملی ہے۔ جرمنی کی ایم آر این اے ویکسین کو انسانوں پر آزمایا جا رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں