لاہور (پی این آئی)نیب کے خلاف چوہدری برادران کی درخواست، لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو 11 مئی کو طلب کر لیا،چوہدری برادران کی درخواست کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی عدالت میں پیش ہوئے۔لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے
چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے نیب کو 11مئی کے لیے نوٹس جاری کر دیئے۔واضح رہے کہ چوہدری برادران نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سیاسی انجینئرنگ کا ادارہ قرار دینے کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے جبکہ چیئرمین نیب کے اختیارات کو بھی چیلنج کیا ہے۔مسلم لیگ قاف کے سربراہ چوہدری شجاعت اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں نیب کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔چوہدری برادران کی درخواست میں چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا ہے۔چوہدری برادران نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) سیاسی انجینئرنگ کرنے والے ادارہ ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بھی دے چکی ہیں، چیئرمین نیب نے ہمارے خلاف 19 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔چوہدری برادران کا اپنی درخواست میں کہنا ہے کہ نیب نے 19 سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو 19 سال پرانی اور بند کی جانے والی انکوائری دوبارہ کھولنے کا اختیار نہیں، ہمارا سیاسی خاندان ہے، ہمیں سیاسی طور پر انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔چوہدری برادران نے کہا ہے کہ وہ دونوں وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب سمیت کئی اہم عہدوں پر رہ چکے ہیں۔درخواست میں چوہدری شجاعت حسین کے والد چوہدری ظہور الٰہی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ عالمی تنظیم نے انہیں ضمیر کا قیدی قرار دیا تھا۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ نیب کا 19 برس پرانے آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری دوبارہ کولنے کا اقدام غیرقانونی قرار دیا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں