اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم کی سابق معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان پر یہ الزام سامنے آیا تھا کہ انہوں نے اپنے ایک قریبی شخص کی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو سرکاری اشتہارات دیے تھے لیکن اب اس الزام کی حقیقت سامنے آگئی۔فردوس عاشق اعوان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے
قریبی شخص کی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کام ٹیک کو کروڑوں روپے کے اشتہارات دیے گئے تھے۔ یہ بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ کام ٹیک نامی کمپنی فردوس عاشق اعوان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بننے کے وقت ہی قائم کی گئی تھی اور اس کمپنی کو غیر قانونی طور پر سرکاری اشتہارات کی اہل کمپنیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی جانب سے جاری کی گئی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ کام ٹیک نامی کمپنی 2004 میں قائم ہوئی تھی جو آئی ایس پی آر سمیت دیگر حکومتی اداروں کے ساتھ کام کرچکی ہے۔ اس ایڈ ایجنسی کو فواد چوہدری کے دور میں سرکاری اشتہارات لینے والی 10 کمپنیوں میں شامل کیا گیا تھا اور کام ٹیک کا اس فہرست میں نواں نمبر تھا۔وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کام ٹیک اور ایڈی ٹیوڈ ایجنسی کے معاملے میں نہ تو کسی قسم کی بے ضابطگی کی ہے اور نہ ہی قوانین کو نظر انداز کیا ہے۔وضاحت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کام ٹیک ایجنسی کو ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے معاون خصوصی بننے کے 6 ماہ بعد بزنس ملنا شروع ہوا تھا، اگر یہ ان کی اپنی کمپنی ہوتی یا ان کا اس میں کوئی مفاد ہوتا تو ایجنسی کو اتنا عرصہ اشتہارات کیلئے انتظار کیوں کرنا پڑتا؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں