لاہور (پی این آئی) شہبازشریف کے وزیراعظم بننے میں کیا رکاوٹ پیدا ہوئی، سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے بتا دیا۔ سہیل وڑائچ نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف سمجھتے ہیں کہ ان کے وزیراعظم بننے میں رکاوٹ مسلم لیگ ن کا بیانیہ تھا۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کے
درمیان کوئی ایسی چیز نہیں تھی کہ تضاد ہو سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اداروں کے ساتھ جھگڑ کر ملک کا نظام نہیں چل سکتا۔ ہمارے سامنے کی بات ہے کہ نوازشریف کے بیانیہ کے خلاف مختلف ادرے کھڑے ہوئے اور انہیں آؤٹ کر دیا گیا ۔ جس پر ردعمل دیتے ہوئے عارف نظامی کا کہنا تھا کہ اگر شہباز شریف کس منہ سے عمران خان کو سلیکٹڈ وزیراعظم کہتے ہیں جبکہ وہ خود بھی سلیکٹ ہونے کیلئے تیار ہیں۔عارف نظامی نے کہا کہ شہبازشریف فیورٹ تھے۔یہاں تک کہ کابینہ کے افراد بھی طے ہو چکے تھے۔ اس سے قبل سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا اپنے حالیہ کالم میں کہنا ہے کہ شہباز شریف سے ملاقات میں ان سے واپسی کے لیے ہونے والی ڈیل سے متعلق سوال کیا تو شہباز شریف نے جواب دیا کہ وطن واپس آنے کے لئے نہ کسی سے پوچھا نہ مشورہ کیا۔یہ معاملہ سیاسی نہیں، انسانی تھا جس کے لیے کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں تھی۔شہباز شریف نے کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر ملک کو چلانا ہے تو فوج اور سیاستدانوں نے مل کر ملک چلانا ہے۔وہ فوج سے محاذ آرائی کے سخت خلاف ہیں اور ساتھ ہی ساتھ فوج سے بنا کر رکھنے کے بھی قائل ہیں۔شہباز شریف نے بتایا کہ الیکشن سے ایک ماہ قبل تک ان کی طاقتور حلقوں سے ملاقاتوں میں کابینہ کے نام تک فائنل ہو رہے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں