لاہور (پی این آئی)کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔دنیا بھر میں روزانہ لاکھوں کی تعداد میں کورونا مریض رپورٹ ہورہے ہیں۔جبکہ مہلک وبا کی وجہ سے ہزاروں اموات بھی ہو رہی ہیں۔کئی ممالک میں طبی سہولیات کا فقدان ہے۔غربت اور مہنگائی میں مزید اضافہ
ہوگیا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ جب تک کورونا کی ویکسین تیار نہیں کی جائے گی اس وقت تک وبا سے چھٹکارا پانا ممکن نہیں۔کورونا کی ویکسین تیار کرنے اور پھر اسے انسانوں پر آزمانے کے لیے کئی ماہ لگ سکتے ہیں لیکن تب تک مختلف ممالک کے حوالے سے افسوسناک خبریں سامنے آ رہی ہیں۔اسی حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئےنامور صحافی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا کس رخ پر جا رہی ہے اور کہاں تک جائے گی ابھی یہ معاملہ طے ہونا ہے۔کورونا وائرس کے نتیجے میں کئی ملک ختم ہو جائیں گے۔کورونا کےنتیجے میں افریقہ کے کئی ملک،مشرق وسطی کی کئی ریاستیں تباہ ہوں گی۔ہم صرف یورپ اور امریکہ کو دیکھ رہے ہیں لیکن یمن جیسے ممالک کو دیکھنا بھی ضروری ہے جنہیں کوئی نہیں پوچھ رہا۔لبنان میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور سرکاری اہلکاروں پر حملے کئے جارہے ہیں۔کئی ممالک میں ہنگامے بھی جاری ہیں۔کورونا جب پوری دنیا میں ختم ہوگا تب ہی وہ درحقیقت ختم ہوگا۔اگر کورونا دنیا کے کسی ایک ملک میں بھی رہ جاتا ہے تو سمجھے پوری دنیا میں ہیں۔کئی ممالک کولیپس کر جائیں گے اور اپنی اکانومی کو بچا نہیں پائیں گے۔۔واضح رہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس سے مصدقہ ور پر متاثر ہونے والے تیس لاکھ افراد میں سے دس لاکھ افراد صحت یاب ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق کووڈ 19 کے متاثرین میں ہلاکتوں کا تناسب کافی کم ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ تیس لاکھ متاثرین میں سے بیشتر آخر کار صحت یاب ہو ہی جائیں گے، شاید بس کچھ کیسز میں وقت زیادہ لگ جائے۔مگر کتنے لوگ بچ پائیں گے، اس کا انحصار اس وائرس کے متاثرین میں مہلک ہونے کی شرح پر پوگا اور اس وقت ہمیں یہ شرح معلوم نہیں ہے۔ماہرین کے تجزیے کے مطابق کورونا وائرس کے مہلک ہونے کی شرح عام نزلہ اور زکام والے وائرس انفلوئنزا (0.1%) سے زیادہ اور سارز وائرس (9.5%) سے کم ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں