لاہور (پی این آئی)سینئر صحافی مظہر برلاس نے دعویٰ کیا تھا کہ کورونا وائرس کو تین ممالک نے مل کر بنایا۔اسی حوالے سے وہ اپنے حالیہ کالم میں کہتے ہیں کہ آج کورونا کو تیار کرنے والے تینوں ممالک پریشان ہیں۔اسرائیلی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیل اور نیٹو ممالک کو امریکہ کے خفیہ ادارے نے نومبر 2019ء
کے آغاز میں بتایا تھا کہ چین میں وائرس پھیلنے والا ہے مگر آپ بے فکر رہیں۔لیکن اب یہ ممالک بہت زیادہ پریشان ہیں،اور ان کے ماہرین موت کے سامنے بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئے ہیں۔ابتدائی دنوں میں ڈونلڈ ٹرمپ بہت خوش تھے لیکن اب ان کی خوشی خاک میں ملتی نظر آرہی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے چینیوں کا بہت مذاق اڑایا انہوں نے کورونا وائرس کو چینی وائرس قرار دے دیا مگر اب ہر طرف پریشانیوں کے وسیع سلسلے ہیں۔امریکہ نے آٹھ سال قبل یہ وائرس بنایا اور ویکسین بھی تیار کرلی۔چین کی ترقی سے خائف امریکہ نے وائرس کو چین کو معاشی طور پر تباہ کرنے کے لیے وہاں بھیجا۔جب وائرس یورپ اور امریکا پہنچا تو وہ مطمئن تھے کیونکہ ان کے پاس اس کی ویکسین موجود تھی لیکن جیسے ہی یہ وائرس لاعلاج بنا تو پریشانی بڑھ گئی۔چین نے کورونا وائرس کے بارے میں معلوم ہوتے ہی میں ووہان کو بند کیا اور وبا سے متعلق جو حدیث میں تھا اس پر عمل کیا۔جب چین نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ کہ یہ بائیو ویپن ہے اور اس وائرس سے دشمن چین کو زیر کرنا چاہتا ہے۔چینی ماہرین نے ریورس ٹیکنالوجی کے ذریعے وائرس کو ڈی کوڈ کیا اور اس پر نئے کوڈ لگا دیے۔نئے کوڈ کے بعد چینیوں نے اس وائرس کو بیجنگ تو پہنچنے نہ دیا البتہ لندن اور نیویارک سمیت دشمن کے کئی شہروں تک پہنچا دیا۔اس وقت دنیا بھر میں یہ وائرس پھیلا ہوا ہے تاہم وہ اُس وائرس سے مختلف ہے جو چین میں پھیلا تھا۔چین نے یورپ اور امریکا کی بہت ساری کمپنیاں خرید لی ہیں۔اسٹاک ایکسچینج کو اٹھا کر ایک دن میں نہ صرف نقصان پورا کیا بلکہ فائدہ اٹھا لیا۔اب صرف چین نفع کما رہا ہے۔یورپ اور امریکا کے ماہرین کے پاس کورونا کا علاج نہیں۔وہ وائرس کو ڈی کوڈ کرنے میں بھی ناکام رہے۔وہ چینی تھے جنہوں اس وائرس کو کوڈ کرنے کے بعد نئی کوڈنگ کی۔اور اب چین اپنے دشمنوں کا تماشہ دیکھ رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں