اسلام آباد(پی این آئی)ملازمت پیشہ 26 فیصد خواتین لاک ڈاؤن میں بے روزگار ہو گئیں، روزی روٹی خطرے میں، این جی او کا سروے،فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) سروے کے مطابق ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث 26 فیصد خواتین ملازمت سے فارغ ہوئیں۔فافن سروے کے مطابق 14 فیصد خواتین کو مستقل
طورپرنکال دیا گیا جبکہ باقی خواتین ملازمین کی خدمات عارضی طورپرمعطل کردی گئیں۔جن خواتین ملازمین کو نکالا گیا ان میں فیکٹری ورکرز ، سیلز پرسنز، نجی اسکولز، اسپتالوں اور دیگرتجارتی اداروں میں کام کرنے والی خواتین شامل ہیں۔سروے کے مطابق ملازمت سے فارغ 15 فیصد خواتین کا تعلق سندھ سے ہے جبکہ 3 فیصد خواتین کا تعلق بلوچستان سےہے۔سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطرف کارکنان کی اکثریت واجبات کی منظوری کی منتظر تھیں جبکہ 28 فیصد خواتین وفاقی حکومت کے احساس پروگرام میں امداد کیلئے درخواست دے چکی ہیں۔ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث معاشی سرگرمیاں ماند پڑگئی ہیں جبکہ سب سے زیادہ اثر مزدور طبقے پر پڑا ہے۔اس کے علاوہ سندھ حکومت نے 23 مارچ کو لاک ڈاؤن کے اعلان کے ساتھ ہی صوبے میں ملازمین کے تحفظ کے لیے وبائی امراض ایکٹ اور دیگر قوانین کے تحت ملازمین کے تحفظ کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق ہرصنعتی، تجارتی مزدور کو مکمل تنخواہ دی جائے گی، لاک ڈاؤن کے عرصے کے دوران کسی مزدور کی اجرت سےکٹوتی نہیں کی جاسکےگی اور نہ ہی کسی کو ملازمت سے فارغ کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ 27 اپریل کو سندھ کابینہ نے ‘سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020’ منظور کیا جس کے تحت صوبے میں کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جائےگا اور پانی، بجلی اور گیس کے کم سطح کے بل نہیں لیےجائیں گے۔یہ آرڈیننس گورنر سندھ کے دستخط کا منتظر ہے جو خود کورونا وائرس کا شکار ہیں۔ حکومت سندھ کے ان اقدامات کے باوجود بڑی تعداد میں ملازمین کو نوکریوں سے نکالاجاچکا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں