اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری (زلفی بخاری) کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا کی وجہ سے فضائی آپریشن معطل ہونے کے بعد بیرونِ ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کی کوششیں تیز ہو رہی ہیں اور جلد ہی ہر ہفتے سات ہزار پاکستانیوں کو واپس وطن لایا
جانے لگے گا۔غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں سمندر پار پاکستانیوں کے لیے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد بیرونِ ملک کام کرنے والے جن پاکستانیوں کو رخصت پر بھیج دیا گیا تھا، حالات میں بہتری آنے کے بعد ان کی نوکریوں پر واپسی کو یقینی بنایا جائے۔زلفی بخاری نے کہا کہ پاکستان پر خلیجی ممالک کی جانب سے کوئی دباؤ نہیں تها کہ وہ اپنے شہریوں کو واپس بلائے۔’صرف ان افراد کو واپس بلانے کا کہا گیا جن کی نوکریاں ختم ہو گئی ہیں مگر اس مزدور طبقے کی واپسی ہماری پہلی ترجیح ہے جبکہ دیگر کئی شہری خود اپنی مرضی سے یہ لاک ڈاؤن کا وقت پاکستان میں گزارنا چاہتے ہیں۔ ان کے پاس یہ مکمل اختیار ہے کہ وە ان ہی ممالک میں رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں۔‘سمندر پار پاکستانی شہریوں کی فاؤنڈیشن کے مطابق اس وقت تقریباً 80 ہزار افراد دنیا بهر میں مختلف ممالک میں پهنسے ہوئے ہیں اور پاکستان واپس آنے کے لیے فضائی آپریشن کی بحالی کے منتظر ہیں۔زلفی بخاری نے کہا کہ ’بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے اب فضائی آپریشن بڑهائے جا رہے ہیں اور ہر ہفتے سات ہزار لوگ واپس آئیں گے تو ان کا غصہ اور پریشانی کم ہو گی۔‘ان کے مطابق ’پہلے ہمارے پاس محدود فلائٹ آپریشن کی گنجائش تھی۔ یہاں لوگوں کو واپس لانے کے بعد قرنطینە کیا جاتا ہے اور ہمارے پاس اتنی گنجائش نہیں تهی کہ ہم ایک ساتھ سب کو واپس بلا لیتے۔ ہماری حد صرف ڈهائی ہزار افراد فی ہفتہ تھی مگر اب تبدیلی آئی ہے، لوگوں کو بتانا ہے کہ اب فضائی آپریشن بحال ہو رہے ہیں۔‘زلفی بخاری نے بتایا کہ رواں ہفتے پاکستان کی متحدہ عرب امارات کے لیے 17 جبکہ آئندە ہفتے مزید 15 فضائی پروازیں طے کی گئی ہیں اسی طرح آئندە دو ہفتوں میں متحدە عرب امارات، سعودی عرب، قطر، بحرین اور دیگر ممالک کے لیے خصوصی پروازوں کی تعداد بڑهائی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح ہم رفتہ رفتہ 17 ہزار افراد کے لیے پروازیں چلائیں گے۔ امریکہ، برطانیہ اور عرب ممالک کے لیے پروازیں کهولیں گے جس سے پاکستانی شہریوں کو ریلیف ملے گا۔ جب انھیں پتا ہو گا کہ اب پروازیں چل رہی ہیں تو انھیں منہ مانگے دام پر ٹکٹس لینے کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔وزیراعظم کے
معاون کا کہنا تھا کہ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد عرب ممالک میں موجود تقریباً 21 ہزار پاکستانیوں کا روزگار ختم ہوا ہے۔تاہم انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ایسے افراد جن کی نوکریاں ختم ہوئی ہیں ان کے علاوە خلیجی ممالک نے کسی اور پاکستانی کو واپس جانے کے لیے نہیں کہا ہے۔زلفی بخاری نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’13 ہزار افراد کی متحدە عرب امارات میں، 12 سو افراد کی قطر میں جبکہ تین ہزار کے قریب پاکستانی شہریوں کی نوکریاں سعودی عرب میں ختم ہوئی ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ جو پاکستانی شہری خلیجی ریاستوں میں بےروزگار ہوئے ہیں دراصل ان کے معاہدے ختم ہو رہے تھے یا وە ایسے کاروباروں اور فیکٹریوں میں ملازم تھے جو کورونا وائرس کے باعث بند ہوئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’ہم بطور حکومت ان کارخانوں کو نہیں کہہ سکتے کہ وە اپنا کام دوبارە شروع کریں تاہم دوسری کیٹیگری ان پاکستانی شہریوں کی ہے جنھیں اجرت یا بغیر اجرت کے رخصت دی گئی ہے، ہماری توجہ ان لوگوں پر ہے اور اس سلسلے میں ہم عرب ممالک کی حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ متحدە عرب امارات میں تقریباً 50 ہزار افراد ایسے ہیں جن کو اجرت یا بغیر اجرت کے رخصت دی گئی ہے۔زلفی بخاری کے مطابق پاکستانی حکومت کی یہ کوشش ہو گی کہ بیرون ممالک خصوصاً خلیجی ریاستوں سے رخصت پر بهیجے گئے پاکستانی ملازمین کو تنخواە دلوائی جائے۔سمندر پار پاکستانیوں کے لیے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی نے کہا کہ وە یہ کوشش بھی کر رہے ہیں کہ جن افراد کو رخصت پر بهیجا گیا ہے، وە لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی اپنی ملازمتوں پر بحال کر دیے جائیں اور اس حوالے سے خوش آئند پیش رفت بھی ہوئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں