کراچی (پی این آئی) وفاقی حکومت کی بات کیوں نہیں مانی؟ سندھ ہائیکورٹ میں صوبائی حکومت کے خلاف درخواست کی سماعت، سندھ ہائیکورٹ نے 18 ویں ترمیم کے خاتمے اور وفاقی حکومت کے احکامات نہ ماننے پر صوبائی حکومت کیخلاف درخواست پر سندھ حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔عدالت نے چیف
سیکرٹری سندھ اور دیگر فریقین سے 7 مئی کو جواب طلب کرلیا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ ہائیکورٹ18 ویں ترمیم ختم کرنے کی مجاز نہیں، آئین سازی اراکین اسمبلی کا کام ہے، 18ویں ترمیم سے متعلق کوئی حکمنامہ جاری نہیں کرسکتے۔ منگل کو سندھ ہائیکورٹ میں 18 ویں ترمیم کے خاتمے اور وفاقی حکومت کے احکامات نہ ماننے پر صوبائی حکومت کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ قومی سطح پر بنائی گئی ایس او پی پر عملدرآمد ہونا چاہئے، جہاں ایس او پی کی خلاف ورزی ہورہی ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے ، مساجد کو کیوں بند کیا جارہا ہے جواب دیں۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ 18 ویں ترمیم کو جواز بنا کر صوبائی حکومت، وفاقی حکومت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کررہی، نمازیوں کو روکنا شرعی اور آئینی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ بتایا جائے صدر پاکستان کی جانب سے بنائے گئے ایس او پیز پر سندھ حکومت عملدرآمد کیوں نہیں کررہی۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سارا مسئلہ ہی 18 ویں ترمیم ہے، پتا نہیں رات میں وزیر اعلی سندھ کو کیا ہوجاتا ہے، اٹھ کر کہتے ہیں نماز جمعہ مساجد میں نہیں ہوگی، پولیس نمازیوں کیخلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کررہی ہے۔صوبائی حکومت 18 ویں ترمیم کی آڑ میں وفاق کا حکم نہیں مانتی، آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت عدالت 18 ویں ترمیم کو ہی کالعدم قرار دے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ ہائیکورٹ18 ویں ترمیم ختم کرنے کی مجاز نہیں۔18 ویں ترمیم کے خاتمے سے متعلق استدعا واپس لیتے ہیں تو دیگر معاملات پر سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیتے ہیں۔درخواست گزار نے 18 ویں ترمیم کالعدم قرار دینے سے متعلق استدعا واپس لے لی۔ بعد ازاں عدالت نے سندھ حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں