اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ بہت بڑا انتظامی تجربہ کرنے جا رہے ہیں، 18ویں ترمیم کےبعد کچھ خلا رہ گیاہے،انتظامی امورمیں موجودسقم کوپوراکرنےکی کوشش کی جانی چاہیے کیونکہ صوبے مضبوط ہوں تو وفاق بھی مضبوط ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد
عمر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاون کے بعد اب ایک بہت بڑا انتظامی تجربہ کرنے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت کی ساری توجہ کرونا وائرس کے پھیلاو کے باعث ہیدا ہونے والے بحران کو قابو کرنے کی طرف ہے۔ صوبوں کو اعتماد میں نہ لینے کے اعتراض کے حوالے سے اسد عمر کہتے ہیں کہ این سی اوسی میں ہر صوبے کے نمائندے بیٹھے ہوتےہیں۔فیصلہ سازی صوبوں سے باہمی مشاورت سے کی جارہی ہے۔ وفاق اور صوبےایک پیج پرہوتےہیں اور کسی بھی فیصلے سے قبل تمام صوبوں کو باقاعدہ اعتماد میں لیا جاتا ہے۔جہاں تک بات اختلافات اور سیاست کی ہے تو، وفاق اور صوبوں کی سیاست شام کو ٹی وی پروگرامزمیں شروع ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ 18ویں ترمیم صحیح سمت میں قدم تھا تاہم پھر بھی کچھ کمزوریاں رہ گئی تھیں۔ اس حوالے سے صوبوں بھی مانتے ہیں کہ 18ویں ترمیم کے بعد کچھ خلا ضرور رہ گیا ہے۔ اسد عمر کہتے ہیں کہ انتظامی امورمیں موجود سقم کو پورا کرنے کی کوشش کرنا کسی طرح سے غلط نہیں ہے۔خامیوں کو دور کیا جائے گا تو صوبے مضبوط ہوں گے اور سے وفاق بھی مضبوط ہوگا۔ 18ویں ترمیم پر بات کرنے کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ صوبوں کے حقوق غصب کر لیے جائیں گے۔ اگر 18ویں ترمیم پرغور ہوا تو اس کا مقصد صرف اور صرف موجود سقم دور کرنا ہے۔ 18 ویں ترمیم کے تحت خاص کر صحت کے نظام سے متعلق وفاق اورصوبوں کے تعلق میں سقم موجود ہے جسے ٹھیک کیا جانا بہت ضروری ہے۔ یہاں واضح رہے کہ 2 روز سے خبریں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت 18 ویں ترمین اور نیب کے قانون میں تبدیلیوں کیلئے غور کر رہی ہے، اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے بھی کیے جا رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں