کراچی(پی این آئی) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملازمین کی برطرفی روکنے کے لئے ایک اور اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق شرح سود 4 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد تک کر دی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی آسان بنانے کے لیے ری فنانس اسکیم متعارف کرائی گئی جس میں ضمانت
کے تقاضوں میں نرمی اور چھوٹے تاجروں کے درخواست فارم کو آسان بنا دیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک نے اجرت وصول کرنے لئے ملازمین کی تنخواہوں کے علاوہ دیگر آسانیاں بھی پیدا کی ہیں جس کے مطابق جن اداروں نے جیب سے اپریل کی تنخواہیں بھی دیں،وہ بھی یہ رقم حاصل کر سکتے ہیں۔اس کےعلاوہ اسٹیٹ بینک نے اب بینکوں کو اجازت دی ہے کہ وہ قرض گیروں سے ایس ایم ایزسے سپلائی چین سے روابط رکھنے والی کمپنیوں کی کارپوریٹ ضمانتوں پر فنانسنگ فراہم کریں۔یاد رہے کہ حکومت پاکستان اور اسٹیٹ بینک کی معاونت کے بعد اب پاکستان میں مشکل حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کاروباری شخصیات کو عام شرائط پر قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں تا کہ وہ اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیں۔ ابتدئی طور پر لینےو الے قرضے پر شرح سود 4 فیصد رکھی گئی تھی لیکن اب اسٹیٹ بینک نے اس میں مزید آسانی پیدا کرتے ہوئے اس شرح کو 3 فیصد تک کر دیاہے۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کی جانب سے ایک ارب انتالیس کروڑ ڈالر موصول کرنے کی تصدیق کر دی۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ رقم ریپڈ فننانسنگ انسٹرمنٹ کے تحت ملی ہے جس کی منظوری آئی ایم ایف کی جانب سے پہلے ہی دے دی گئی تھی جس میں آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے پاکستان کی معیشت پر بہت منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور پاکستان نے اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے بر وقت اقدامات بھی کئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں