حکومت لاک ڈاؤن پر مذاق بند کر کے حالات کو سنجیدہ لے ورنہ۔۔۔۔ پاکستان میں بڑی تباہی ہو سکتی ہے ، ڈاکٹرز پھٹ پڑے

کراچی (پی این آئی) پاکستانی عوام اور حکومت لاک ڈاؤن پر مزاق بند کر کے حالات کو سنجیدہ لے، سپتالوں میں مزید جگہ موجود نہیں بچی، سینئر ڈاکٹرز نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ عوام اور حکومت لاک ڈاؤن پر مزاق بند کر کے حالات کو سنجیدہ لے ورنہ حالات بہت خطرناک

ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا ہے کہ بہت سارے لوگ کرونا وائرس کو مذاق سمجھ رہے ہیں، شہر میں دکانیں کھلی ہوئی ہیں جس پرکوئی توجہ نہیں دی جارہی، عوام اور حکمرانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے پاس اسپتالوں میں جگہ موجود نہیں ہے، پاکستان کا شعبہ صحت بہت کمزور ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ حکمرانوں سے پہلے بھی کئی مہلک بیماریاں نہیں سنبھالی گئیں، 14اپریل سے لاک ڈاؤن میں نرمی آتے ہی مریضوں میں اضافہ ہوگیا، عوام سمیت تمام مکاتب فکر کو وبا پر کنٹرول کرنے کے لیے اپنا تعاون پیش کرنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام مذہبی اسکالرز سےدرخواست کرتاہوں معاملےکی سنگینی کو سمجھیں، مساجد میں بزرگ اور بچوں کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے، وہ گھروں پر ہی ادا کریں، علمائے کرام رمضان سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کریں کیونکہ اس وقت ایمرجنسی صورت حال ہے۔ڈاکٹر قیصر سجاد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اب تک جتنی بھی دکانیں کھلی ہیں سب کوبندکردیں، وفاق اورصوبائی حکومت سےدرخواست ہے سب بندکردیں اور لاک ڈاؤن کے نام پر مذاق کے سلسلے کو ختم کریں بصورت دیگر صورت حال بہت خطرناک ہوسکتی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر عاطف کا کہنا تھا کہ کل یونیورسٹی روڈ پر ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں6 ملازمین کو کرونا کی تشخیص ہوئی، خدشہ یہ ہےمریض مزیدبڑھ گئےتو ہمارےپاس جگہ نہیں ہوگی، آئندہ 2 یا 4 ہفتےمیں وائرس شدت اختیار کرے گا، وبا سے لڑنےکی دوا کسی بھی ملک کے پاس موجود نہیں، بچاؤ کیلئے احتیاط ہی واحد راستہ ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں