سعودی عرب میں کرفیو کورونا وائرس کی وجہ سے نہیں بلکہ دراصل کس وجہ سے لگا یاگیا؟ محمد بن سلمان کیخلاف بڑی بغاوت کا انکشاف

اسلام آباد(پی این آئی)سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے اپنی تازہ ویڈیو میں سعودی عرب کی سیاست، بادشاہت کے اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حوالہ سے نئی سازشوں کا انکشاف کیا ہے.پوری دنیا اسوقت دو مسئلوں میں پھنسی ہوئی ہے ایک کرونا وائرس اور دوسرا معاشی چیلنج ، لیکن ایک

ایسا ملک ہے جہاں اس کے علاوہ بھی ایک مسئلہ ہے وہ ہے بغاوت کا ، اس ملک کا نام ہے سعودی عرب، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ہر آنے والی دن ،ہر گزرتے لمحے پریشانی بڑھتی جا رہی ہے ،سعودی ولی عہد نے آرمی کو طلب کیا ہے، آرمی کی گاڑیوں نے حرم کے آس پاس والے علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، شاہی نظام میں دراڑوں کی خبریں آ رہی ہیں۔مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں کرفیو کرونا وائرس کی وجہ سے نہیں بلکہ بغاوت کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر لگایا گیا ہے، سعودی وزارت صحت کے مطابق سعودی عرب میں کرونا کے 4934 مریض ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد 65 ہو چکی ہیں،ریاض میں 118 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ، مدینہ میں 95 اور تبوک میں 22 کیس ہیں ، لہذا یہ تعداد اتنی بڑی پریشانی کو ظاہر نہیں کرتی ہے جتنا وہاں پر کیا جا رہا ہے،پاکستان جیسے ممالک میں اس سے بڑی تعداد میں متاثرہ افراد ہیں ، امریکہ کل لاک ڈاؤن میں نہیں گیا حالانکہ وہاں اموات کی شرح زیادہ ہے اور آج اسپین نے بھی لاک ڈاؤن کو نرم کردیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کی آبادی میں بے تحاشا فرق ہے، وہان کی سختی امریکہ سے بھی زیادہ ہے، جو لاک ڈاؤن چین نے کیا تھا وہی لاک ڈاؤن سعودی عرب میں ہے۔مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے موجودہ لاک ڈاؤن ولی عہد شہزادہ کے لئے ایک نعمت ہے کیوں کہ باقی دنیا اس بات سے پریشان نہیں ہے کہ حقیقت میں اس شاہی جنگ میں کیا ہو رہا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خود کو جزیرے پر الگ تھلگ رکھا ہے اور تمام شاہی محلوں اور سرکاری مکانات کی سیکیورٹی سعودی فوج کے حوالہ کر دی گئی ہے، 13 شہزادوں کو پہلے گرفتار کیا گیا تھا جب وبا کا دور دور تک نام نہیں تھا۔مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں بغاوت کی ابتدا محمد بن سلمان کی قتل کی سازش سے تیار ہوئی تھی،سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قتل کی مبینہ سازش کو شاہی خاندان کے کچھ بااثر افراد نے تیار کیا تھا ،بحرین کے ایک ٹی وی چینل پر ولی عہد پر قاتلانہ حملے خبریں بھی چلتی ہیں،یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کعبہ شریف میں نئی ​​حکومت کے قیام کا اعلان کرنے کے منصوبے بنائے گئے تھے۔ اسی لئےسعودی عرب میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے اور شاہی خاندان کے محلات کی سیکورٹی کو تیسری بار تبدیل کیا گیا ہے. سعودی عرب میں کرونا سے بچاؤ کی آڑ میں بغاوت کو کچلنے کے لئے اعلیٰ سطح کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مخالفت کرنے والوں کو کرونا وائرس کی آڑ میں اٹھایا جا رہا ہے اور انہیں ایک ہوٹل میں منتقل کیا جا رہا ہے جہاں 500 بستروں کا ہسپتال بنایا گیا ہے تا کہ وہیں ان کے خلاف مقدمات کی سماعت ہو سکے اور بغاوت کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو روکا جا سکے. کنگ فہد ہسپتال میں بھی 500 بیڈز مختص کئے گئے ہیں، جن پر محمد بن سلمان کو شک ہے ان کو کرونا کے بہانے اٹھایا جا رہا ہے، سعودی فرمانروا شاہ سلمان بوڑھے ہو چکے ہیں اور ان

کی طبیعت بگڑ رہی ہے اسی لئے شہزادہ سلمان کو اپنا اقتدار سنبھالے کی جلدی ہے۔ سعودی عرب میں نومبر میں ایک اہم اجلاس متوقع ہے اور محمد بن سلمان بطور بادشاہ اس اجلاس کی صدارت کرنا چاہتے ہیں۔مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ شہزادہ سلمان کو دوسرا خوف یہ ہے کہ امریکہ میں اپوزیشن مضبوط ہورہی ہے اور اگر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابات نہیں جیت پاتے ہیں تو نئی امریکی حکومت کی طرف سے شہزادہ سلمان کو حمایت حاصل کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔اس لئے وہ جلد از جلد کرنا چاہتے ہیں، رمضان آنے میں ابھی کافی دن باقی ہیں، سعودی وزارت نے ابھی سے اعلان کر دیا کہ رمضان میں عبادات گھر میں ہوں گی، ایک طرف سخت اقدامات کئے جا رہے ہیں دوسری جانب جی ایٹ اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں. بین الاقوامی پروازوں کی آمدورفت بھی معطل ہے، لاک ڈاؤن میں توسیع کی گئی ہے، سب کام سعودی ولی عہد کے حکم پر ہو رہے ہیں، ولی عہد شہزادہ سلمان کے لئے پریشانیوں میں آئے روزاضافہ ہورہا ہے .موجودہ صورتحال میں کرونا کی وبا سب کے سامنے ہے لیکن جب یہ ختم ہو گی تو پھر سامنے آئے گا کہ اس دوران کس کس کو ٹھکانے لگا دیا گیا، سعودی عرب میں پولیس کا رعب ہے لیکن پھر بھی فوج کو طلب کیا گیا ہے، اسوقت محمد بن سلمان کو کسی پر کوئی اعتبار نہیں خاص کر شاہی خاندان کے لوگوں پر،اوران لوگوں پر جنہوں نے گزشتہ دو برسوں میں محمد بن سلمان سے کوئی بھی اختلاف کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close