اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو لیے قرنطینہ میں رکھنے کے قوائد و ضوابط تبدیل کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان آمد پر تمام مسافروں کو کم از کم سات روز تک قرنطینہ کیا جائے گا۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے نئے قواعد و
ضوابط کے مطابق پاکستان آنے والے مسافروں کو کم سے کم سات روز تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت قرنطینہ کا دورانیہ 14 دن تک بڑھا دیا جائے گا۔اس سے قبل پاکستان آمد پر تمام مسافروں کا کورونا ٹیسٹ ہوائی اڈوں پر لینے کے بعد دو روز تک قرنطینہ مراکز میں رکھا جاتا تھا جب کہ کورونا مثبت آنے والے مسافروں کو 14 روز تک قرنطینہ میں رہنا ہوتا تھا۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان رانا مجتبٰی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘تمام بین الاقوامی فضائی آپریشنز میں حصہ لینے والے عملے کو بھی سات روز تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور ایئرپورٹ پر ہی تمام عملے اور مسافروں کا کورونا ٹیسٹ لیا جائے گا۔ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی رانا مجتبٰی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ‘تمام مسافروں کو سرکاری قرنطینہ مراکز میں رکھا جائے گا تاہم اگر کوئی مسافر پرائیویٹ قرنطینہ مراکز میں رہنا چاہے تو اس کے اخراجات اسے خود ادا کرنا ہوں گے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر رسپانس کرنل علاؤالدین نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘جہاز میں ہی مسافروں سے سرکاری یا قرنطینہ مراکز میں رہنے کا ہوچھا جائے گا اور اس کے بعد مسافروں کو قرنطینہ مراکز پہنچا دیا جائے گا۔’تاہم ایک بار قرنطینہ کا دورانیہ شروع ہونے کے بعد قرنطینہ مرکز تبدیل نہیں کیا جا سکے گا۔‘اس سے قبل بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو نجی ہوٹلز میں قرنطینہ کیا جاتا تھا جس کے اخراجات نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ذمہ داری تھی تاہم اب نجی قرنطینہ مراکز میں رہنے کے لیے مسافروں کو خود ادائیگی کرنا ہوگی۔کرنل علاؤالدین کے مطابق نجی قرنطینہ مراکز کی سہولت دینے کا فیصلہ مسافروں کی قرنطینہ میں مطالبات کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ ‘اس لیے جن لوگوں کو اضافی سہولیات درکار ہوں وہ نجی قرنطینہ مراکز کے اخراجات ادا کر کے یہ سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔‘کرنل علاؤالدین نے اردو نیوز کو بتایا کہ سرکاری اور نجی قرنطینہ مراکز میں فرق اور فیس مقرر کرنے کے حوالے سے حکام قواعد و ضوابط تیار کر رہے ہیں۔’وزارت خارجہ، وزیراعظم کے معاونین خصوصی برائے صحت اور سکیورٹی ڈویژن کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے ٹاسک دیا ہے کہ نجی قرنطینہ مراکز میں سہولیات اور فیس کے حوالے سے قواعد و ضوابط طے کریں۔‘انہوں نے کہا کہ ‘پہلے نجی قرنطینہ مراکز میں رکھنے والے مسافروں کے اخراجات این ڈی ایم اے ادا کرتا تھا تاہم اب صوبائی حکومتیں بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ مراکز مختض کریں گی۔’جن شہروں میں فلائٹ آپریشن بحال ہوچکا ہے وہاں کی صوبائی حکومتیں سرکاری قرنطینہ مراکز الگ سے مختص کریں گی تاکہ وہاں بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو قرنطینہ کیا جا سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں