اسلام آباد(پی این آئی) باہر سے آنے والے پاکستانیوں کو ہوٹل میں قرنطینہ کا خرچہ خود اٹھانا ہوگا۔ معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپسی کے لیے ملک کے 6 بڑے ائیر پورٹس کھول دیئے گئے اس حوالے سے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے
معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈویڑن معید یوسف نے کہا تھا کہ ان ائیرپورٹس کو 15 سے 18 اپریل تک بیرون ممالک پاکستانیوں کو لانے کے لیے کھولا گیا ہے جن پر صرف بین الاقوامی پروازیں آپریٹ ہوں گی۔معید یوسف نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کی اسکریننگ کی جائے گی، اور پھر انہیں ائیرپورٹ اور ملحقہ ہوٹلوں میں 48 گھنٹے کے لیے قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بتایا تھا کہ کھولے گئے ائیرپورٹس میں اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، فیصل آباد اور ملتان کے ہوائی اڈے شامل ہیں۔واضح رہے کہ قومی ائیر لائن (پی آئی ای) نے بیرون ملک میں پھنسے 1800 سے زائد پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے پلان مرتب کیا ہے جس کے تحت قومی ائیرلائن کی مختلف پروزایں 19 اپریل تک مختلف ممالک سے پاکستانیوں کو واپس وطن لائیں گی۔انہوں نے کہا کہ جو پاکستانی بیرون ممالک سے آرہے ہیں انہیں قرنطینہ کرنا ضروری ہے اور ان کا ٹیسٹ بھی ہوگا، جو مسافر قرنطینہ کے لیے ہوٹل کی سہولت چاہتا ہے انہیں اپنے اخراجات خود اٹھانے ہوں گے ریاست کے پاس اس کی گنجائش نہیں ہے، جو یہ اخراجات نہیں اٹھا سکتے ان کے لیے حکومت کے قرنطینہ مراکز موجود ہیں۔ 14 سے 18 اپریل تک بیرون سے آنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے معاون خصوصی نے بتایا کہ ‘جاپان جانے والا ہمارا ایک جہاز وہاں اور تھائی لینڈ سے تقریباً 270 پاکستانیوں کو لے کر آیا ہے، آج اور کل دبئی سے تقریباً ہمارے 360 قیدی واپس آجائیں گے، سعودی عرب سے تقریباً 500 زائرین کل اور پڑسوں واپس آئیں گے، 16 اور 17 اپریل کو اومان میں رہا ہونے والے لگ بھگ 300 قیدی واپس آئیں گے، جبکہ 18 اپریل کو متحدہ عرب امارات سے 200 اور انڈونیشیا سے 225 لوگ واپس آئیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں