یہ وقت سیاست کا نہیں،عوام کی زندگی اہم ہے,وزیراعلیٰ سندھ ہاتھ جوڑنے پر مجبور

کراچی(پی این آئی)راچی میں صوبائی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں نے اتفاق کیا کہ لاک ڈاؤن میں 14روز کی توسیع ہونی چاہیے، سب لوگوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ لاک ڈاؤن مزید سخت ہو نا چاہیے، وزیراعظم کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میری تجاویز مانیں۔لاک

ڈاؤن کے دوران کچھ محکموں میں نرمی کے حوالے سے بتاتے ہوئے مراد علی شاہ نے بتایا کہ صرف مخصوص شعبوں کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی ہے، چاروں صوبوں میں ٹرانسپورٹ اور اندرونی فضائی آپریشن بند رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کے آنے کا وقت الگ الگ ہو گا، فیکٹری یا عمارت میں ڈاکٹر اور طبی سامان موجود ہو گا، فیکٹری لائے جانے ملازمین کی فہرست حکومت کو دینا ہو گی، بلڈنگ کی تعمیر کے لیے بھی مزدور اور سامان کی فہرست فراہم کرنا ہو گی۔صوبے میں ڈبل سواری پر پابندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ خواتین کے سوا ڈبل سواری کی اجازت نہیں دیں گے، موٹر سائیکل پر تین چار بچوں کی جازت نہیں دیں گے۔وفاقی وزراء کی جانب سے سندھ حکومت پر کورونا فنڈنگ میں خردبرد کے الزام پر مراد علی شاہ نے کہا کہ میں نے50 کروڑ 80 لاکھ روپے سب کے سامنے جاری کیے۔انہوں نے کہا کہ ایک لسٹ ہاتھ آ گئی جسے لہرا کر کہا گیا کہ 12 ارب روپے کھا گئے، سندھ حکومت نے اب تک ڈھائی لاکھ راشن بیگ تقسیم کیے، جو 8 ارب کا کہہ رہے ہیں ان سے پوچھیں کہ 8 ارب روپے کا لفظ آیا کہاں سے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل کی وی آئی پی پروٹوکول کے ہمراہ ٹھٹھہ کے دورے اور سماجی فاصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کے حوالے سے وائرل ویڈیو پر جواب دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک فوج لیکر کورونا سے لڑنے نکل پڑے، ہمیں یہ نہیں آتا۔ان کا کہنا تھا میں خود گاڑی چلاتا ہوں اور کورونا کے حوالے سے جو ایس او بنائے ہیں ان پر عمل کرتا ہوں، ایک بندہ آگے ہوتا ہے اور ایک پیچھے ہوتا ہے، وزیراعظم سے بھی درخواست ہے کہ سندھ آئیں تو گائیڈ لائنز پر خود بھی عمل کریں ۔علمائے کرام کی جانب سے رمضان میں لاک ڈاؤن پر عمل نہ کرنے اور اعتکاف کے حوالے سے بیان سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آج حکومتی وفد علمائے کرام سے ملاقات کرے گا، نمازیوں کی تعداد کی بات ہے تو اس معاملے کو حل کر لیں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ مستقبل میں کورونا کا کوئی علاج نظر نہیں آ رہا، ہمیں بہت زیادہ احتیاط کرنی ہو گی، لاک ڈاؤن میں شام بجے کے بعد مزید سختی کی جائے گی، عوام سے اپیل ہے کہ مزید دو ہفتےاور اتوار گھروں پر رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close