اسلام آباد (پی این آئی)آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ آئندہ سال مہنگائی11 سے کم ہوکر سنگل ڈیجٹ 8 فیصد پرآجائے گی، اگلے2 سال بیروزگاری مسلسل بڑھے گی، بےروزگاری 4.5 فیصد سے بڑھ کر اگلے سال5.1 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں اگلے2 سال بیروزگاری مسلسل بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ رواں سال
بےروزگاری 4.5 فیصد اور اگلے سال5.1 فیصد تک پہنچ جائے گی۔پاکستان میں گزشتہ مالی سال بےروزگاری کی شرح4.1 فیصد تھی۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمومنفی 1.5 فیصد رہے گی۔ اگلے سال معاشی شرح نمو میں بھی بہتری کی امید ہے جبکہ گروتھ 2 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ اس سال کرنٹ اکاونٹ خسارہ 1.7 فیصد اوراگلے سال 4.2 فیصد رہے گا۔آئی ایم ایف نے مہنگائی کے حوالے تخمینہ لگایا کہ موجودہ مالی سال منہگائی 11.1 فیصد کی سطح پر رہنے کا امکان ہے۔اگلے سال منہگائی کم ہوکر 8 فیصد کے سنگل ڈیجٹ پرآجائے گی۔ دوسری جانب مرکزی بینک دولت پاکستان نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر اپنی دوسری سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 20 جاری کردی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق استحکام کی کوششوں اور ضوابطی اقدامات کے نتیجے میں مالی سال 20 کی پہلی ششماہی کے دوران نمایاں بہتری آئی۔ جاری کھاتے کا خسارہ چھ سال کی پست ترین سطح پر پہنچ گیا، زر مبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے، بنیادی بجٹ میں فاضل ریکارڈ کیا گیا اور قوزی(core) مہنگائی کم ہوگئی۔اہم بات یہ ہے کہ برآمدات پر مبنی مینوفیکچرنگ میں تیزی کے آثار دکھائی دیے اور تعمیرات کی سرگرمیاں بڑھ گئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پیش رفت صحیح راستے پر چلتی رہی اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے زیر جائزہ مدت کے دوران پاکستان کا مستحکم منظر نامہ برقرار رکھا۔ مزید بہتری کے لیے معیشت کو پائیدار نمو کی راہ پر مضبوطی سے گامزن کرنے کے لیے گہری ساختی اصلاحات درکار ہوں گی۔جہاں تک توازن ادائیگی کا تعلق ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاری کھاتے میں بہتری زیادہ تر درآمدی بل میں کمی کے باعث سے آئی جبکہ برآمدی آمدنی کا کچھ حصہ رہا۔ مسابقتی ایکسچینج ریٹ کی بنا پر برآمدی حجم میں ہونے والا فائدہ اجناس کی پست عالمی قیمتوں کے سبب جزوی طور پر زائل ہوگیا۔ ٹیلی مواصلات کے شعبے کو چھوڑ کر بیرونی براہ راہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی)کی آنے والی رقوم تقریبا گزشتہ سال کی سطح پر تھیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں