راولپنڈی (پی این آئی) پروفیسر ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر شوکت علی کی جانب سے کورونا ویکسئین دریافت کرنے کے حوالے سے وضاحت دے دی گئی ، ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا ہے کہ ڈاو یونیورسٹی نے کوئی ویکسئین دریافت نہیں کی ، بلکہ یہ ایک دوائی ہے، لوگ اس کو ویکسین سمجھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا تھا
کہ جب کسی بیماری کی ویکسئین دریافت نہ ہو پائے تو اس کا علاج اس بیماری سے صحتیاب ہونے والے افراد کا پلازمہ لے کر کیا جاتا ہے ، اسی حوالے ڈاؤ یونیورسٹی نے 19 کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی اینٹی بوڈیسز لے کر دوائی تیار کی ہے جو کورونا کیخلاف کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔واضح رہے کراچی سے تعلق ٓرکھنے والے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی کورونا وائرس کے علاج کیلئے پلازمہ تھراپی کی تجویز پیش کر چکے ہیں جس کے کلینکل ٹرائل بھی جاری ہیں۔یہ بات بھی قابل غور ہے گزشتہ روزمختلف رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈاؤ انیورسٹی کی جانب سے ویکسئین دریافت کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا ۔ڈاؤ یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امیونو گلوبیولن ویکسین کورونا کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت ہے۔انہوں نے کہا کہ صحتیاب مریضوں کے جسم سے حاصل شفاف اینٹی باڈیز سے گلوبیولن تیار کی گئی ہے۔ڈاؤ کے ماہرین نے تیار گلوبیولن کی ٹیسٹنگ اور اینمل سیفٹی ٹرائل بھی کامیابی سے کیا۔ گلوبیولن کی تیاری کورونا بحران میں امید کی کرن ہے۔قبل ازیں ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے کورونا کی راہ میں مزاحم انسانی جین میں قدرتی تبدیلیوں کی موجودگی کا پتہ لگا لیا ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے انسانی جین میں قدرتی طور پر پائی جانے والی دو ایسی تبدیلیوں کا پتہ لگا لیاہے جو نوول کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں جن انسانوں کی جین میں یہ تبدیلیاں پائی جاتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں