اسلام آباد(پی این آئی) سپریم کورٹ نے کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ دیا۔ سپریم کورٹ میں کورونا وائرس ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے حکومتی ٹیم اور اس کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے
ریمارکس دیے کہ سمجھ نہیں آ رہی کس قسم کی ٹیم کورونا پر کام کر رہی ہے، اعلی حکومتی عہدیداران پر سنجیدہ الزامات ہیں، ظفر مرزا کس حد تک شفاف ہیں کچھ نہیں کہ سکتے جب کہ معاونین خصوصی کی پوری فوج ہے جن کے پاس وزراء کے اختیارات ہیں اور کئی کابینہ ارکان پر جرائم میں ملوث ہونے کے مبینہ الزامات ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کی آبزرویشن سے نقصان ہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریمارکس دینے میں بہت احتیاط برت رہے ہیں، عدالت کو حکومتی ٹیم نے صرف اعداد و شمار بتائے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی ملک کرونا سے لڑنے کے لیے پیشگی تیار نہیں تھا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قانون سازی کے حوالے سے حکومت کا کیا ارادہ ہے، کیا ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے پارلیمان قانون سازی کرے گا، کئی ممالک ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے قانون سازی کر چکے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ریاستی مشینری کو اجلاسوں کے علاوہ بھی کام کرنا ہوتے ہیں، وزیراعظم کی کابینہ غیر موثر ہوچکی ہے، معذرت کے ساتھ لیکن وزیراعظم نے خود کو الگ تھلگ رکھا ہوا ہے، کیا پارلیمنٹیرینز پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے گھبرا رہے ہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنے اپنے راستے اختیار کیے ہوئے ہیں۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت ڈاکٹر ظفر مرزا کے کام سے خوش نہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا کے حوالے سے آج اہم حکم جاری کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا کو ہٹانا تباہ کن ہوگا تاہم حکومت کوعدالت کے تحفظات سے آ گاہ کروں گا۔جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ ملک میں معیشت کا پہیہ چلانا ہوگا، ہم لوگوں کو بھوکا مرنے نہیں دے سکتے۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو گھروں پر بند کر دیا گیا ہے حکومت ان تک پہنچے، عام بندے کو پولیس پکڑ کر جوتے مار رہی ہے، لوگ بھوک سے تلملا رہے ہیں ہم انار کی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت لوگوں کو سپورٹ کرے تو وہ بات مانیں گے، لاک ڈاؤن کا مطلب کرفیو ہوتا ہے، کیا کراچی کی متاثرہ 11 یونین کونسلز کے ہر مکین کا ٹیسٹ ہوگا جب کہ سیل کی گئی 11 یونین کونسلز کی کتنی آبادی ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ متاثرہ یونین کونسلز کی آبادی کا درست علم نہیں تاہم متاثرہ یونین کونسل میں کھانے پینے کی دکانیں کھلی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت چاہے سو دفعہ لاک ڈاؤن کرے، عدالت کو کوئی ایشو نہیں، لیکن لاک ڈاؤن سے پہلے حکومت کے پاس پلان بھی ہونا چاہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں