اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور ادارہ شماریات کی برآمد کی گئی چینی کے حوالے سے اعداد و شمار میں تضاد سامنے آگیا۔چینی اسکینڈل میں ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2018 سے دسمبر 2019 کے دوران 7 لاکھ 83 ہزار307 میٹرک ٹن چینی برآمد ہوئی جبکہ وفاقی ادارہ
شماریات کا کہنا ہے کہ اسی عرصے میں 6 لاکھ 91 ہزار 622 میٹرک ٹن چینی برآمد ہوئی۔دونوں اداروں کے اعداد و شمارمیں 91 ہزار 685 میٹرک ٹن چینی کی برآمد میں فرق ہے جس کے باعث کئی سوالوں نے جنم لیا ہے۔ 91 ہزار 685 میٹرک ٹن چینی برآمد نہیں ہوئی تو پھر کہاں گئی؟ کیا شوگر ملز نے سبسڈی کے لیے صرف اعدادو شمار غلط دیے؟خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایف آئی اے نے حالیہ چینی اور آٹا بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہےکہ چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کو ہوا۔وزیراعظم نے اعلان کیا ہےکہ 25 اپریل کو اس حوالے فرانزک رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب جہانگیر ترین نے رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں