شہزاد ارباب کو چینی بحران کے بعد ہٹایا گیا، اب پھر واپسی

اسلام آباد(پی این آئی)آٹا چینی بحران رپورٹ کے بعد وزیراعظم عمران خان کے مشیر کے عہدے سے ہٹائے جانے والے شہزاد ارباب کو ایک بار پھر وفاقی کابینہ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے شامل کرلیاگیا۔ شہزاد ارباب کو معاون خصوصی اسٹیبلشمنٹ تعینات کیاگیا ہے جس کانوٹیفکیشن بھی جاری

کردیاگیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق شہزاد ارباب کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا۔خیال رہے کہ آٹاچینی بحران کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد وزیراعظم نے اپنی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کی تھی اس دوران انہوں نے اپنے مشیر ارباب شہزاد کو بھی عہدے سے ہٹادیا تھا جب کہ بابر اعوان کو مشیر برائے پارلیمانی امور مقرر کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق بابر اعوان کو کابینہ میں لانے کے لیے وزیر اعظم کے مشیر اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کو قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بابر اعوان معاون خصوصی بننے کو تیار نہیں تھے جب کہ آئین کے رولز آف بزنس کےمطابق وزیراعظم صرف 5 مشیر رکھ سکتے ہیں۔اب شہزاد ارباب کی تعیناتی کے بعد وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تعداد 14 ہوگئی ہے جب کہ مشیران 5 ہیں۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں