کراچی (پی این آئی ) قوت مدافعت کا ضرورت سے زیادہ بڑھ جانا کورونا وائرس کے مریض کیلئے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہر ین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے دوران قوت مدافعت کا شدید ردعمل موت کا سبب بن سکتا ہے۔ ماہرین کی جانب سے سائٹو کائن سٹروم کی ٹرم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ
سٹروم دو دہائیوں قبل منظر عام پر آیا تھا ، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب جسم کے کسی حصہ میں سوزش محسوس ہوتی ہے تو قوت مدافعت حرکت میں آتے ہوئے اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔جب کورونا وائرس پھیپھڑوں میں داخل ہو تا ہے تو قوت مدافعت بہت زیادہ ری ایکشن کرتی ہے، جس کے باعث سائٹو کائن سٹروم کی ضرورت سے زیادہ سطح خارج ہو جاتی ہے، جو مریض کی ہلاکت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہےکہ پھیپھڑوں میں ْْ سائٹو کائن سٹروم ٗٗ وائرس کے حملہ کرنے پر انتہپائی پچیدہ ہو جاتا ہے۔ ہائپر سوزش کے تناؤ کے باعث 2002 سے2003 تک 774 افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے جو کہ ایشیاء تک ہی محدود رہا۔جبکہ میرس کے باعث 2012 میں 866 افرادہلاک ہوئے ۔ برڈ فلو اور ہسپانوی فلو کی زیادہ تر شرح اموات بھی اسی عمل کے باعث ہوئی, یاد رہے یسپانوی فلو سے پچاس ملین سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ماہرین نے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سر جوڑ لئے ہیں ماہرین حل ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں کہ قوت مدافعت کو کم کئے بغیرکس طرح سے سائٹو کائن سٹروم کو پرسکون رکھا جائے۔ واضح رہے اس سے قبل ماہرین کا کہنا تھا کہ بہتر قوت مدافعت کے حامل افراد اس وبا سے بچے ہوئے ہیں ۔ تاہم ماہرین کی جانب سے نئی تحقیق نے تمام تر نظریے کو بدل کررکھ دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں