چمن (پی این آئی) پاک افغان سرحد کے قریب واقع سرحدی قصبے چمن میں تنور پر روٹی لگانے والےنوجوان محمد عیسیٰ نے اپنے کام کے دوران نہ صرف تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا بلکہ وہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن سےپولیس میں بطور اےایس آئی بھر تی کے لیے امتحان بھی پاس کرچکے ہیں۔ 22 سالہ محمد
عیسی ٰکے دن رات اپنے علاقے میںتنور پرروٹیاں پکا نے کے ساتھ ساتھ تعلیم کے حصول میں گزرتے ہیں۔
محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ،ہمارے ہاں سرکاری ملازمت کا حصول ایک مشکل کام ہے،میرے گھر والے بھی کہتے تھے کہ یہاں کسی غریب کو ملازمت نہیں مل سکتی اس لیے یہ سب کرنا چھوڑ دو اور کام پر توجہ دولیکن میں نے پرواہ نہیں کی اوردن میں 11 گھنٹے تندور پرکام کرنے کے ساتھ ساتھ میں نے پبلک سروس کمیشن کا امتحان بھی دیا۔ وہ اس امتحان کی تیاری کاحل یہ نکالا کہ صبح سویرے اٹھ کر پڑھائی شرع کر دی۔
اچھی سرکاری ملازمت کے حصول کے لیے ٹیسٹ اور انٹرویوز میں بار بار حصہ لینے پر پہلے محمد عیسیٰ بھی مایوسی کا شکار ہوئے،اس دوران انہوں نے فوج میں بھرتی ہونے کے لیے بھی کوشش کی لیکن عمر زیادہ ہونے پر یہ خواہش پوری نہ ہو سکی۔عیسیٰ کوزندگی میں دوسری مشکل کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب انہوں نے اپنےدوستوں کو مشترکہ تیاری کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی لیکن سب نے انکار کردیا۔محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ گھر والوں کی طر ف سے ملازمتوں کے حصول میں ناکامی پر دباؤ کا سامنا تھا اور وہ کہتے تھے یہ کامچھوڑ دو۔ ‘اس دوران ایک چیز نے مجھے حوصلہ دیا، میں نے کسی جگہ پڑھا کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین نےایک اسامی کے لیے اپنی بیٹی کو درخواست دینے سے روک دیا کیونکہ وہ خود چیئرمین تھے اور اسامی پر تعیناتی ان کے ذریعے ہونا تھی۔اس خبر سے عیسیٰ کی بہت حوصلہ افزائی ہوئی اور انہوں نے میرٹ پر آگے بڑھنے کی کوشش ترک نہ کی۔اے ایس آئی بننا عیسیٰ کا خواب ہے اور ابھی ان کا فائنل انٹرویو ہونا باقی ہے ۔ عیسیٰ کے گھر والے ان کی اس کامیابی پربہت خوش ہیںاور علاقے کے لوگ بھی عیسیٰ کی کامیابی کو محنت کا صلہ قرار دے رہے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں