اسلام آباد(پی این آئی)کورونا وائرس کے بعد کی صورت حال میں دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح سرکاری ادارے اور ان کے ملازمین کے معمولات بھی متاثر ہوئے ہیں۔ سرکاری اداروں میں کام کرنے والوں کی جانب سے بغیر اطلاع چھٹیوں کو معمول بنایا گیا تو حکام نے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔وفاقی
وزارتوں کی جانب سے بغیر اطلاع (مجاز اتھارٹی سے رخصت لیے بغیر) غیر حاضر رہنے والے ملازمین کے خلاف انضباطی کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے باضابطہ سرکلرز بھی جاری کیے گئے ہیں۔ جن میں کار سرکار متاثر ہونے کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں روکنے اور محکمانہ کاروائی کا کہا گیا ہے۔ نیوز ویب سائٹ کو دستیاب مختلف وزارتوں کے سرکلرز کے مطابق وفاقی سیکرٹریز نے غیر حاضریوں کا نوٹس لیتے ہوئے تنخواہیں روکنے کے لیے سرکاری ملازمین کے نام طلب کر لیے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملازمین کی بغیر اطلاع کے چھٹیوں کو ان کی اتفاقیہ چھٹیوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے سرکاری ملازمین کا موقف ہے کہ لاک ڈاون کے باعث دفاتر پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ملازمین نے بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے، سرکاری بسیں بھی نہیں چل رہیں۔ ایسے میں روزانہ ٹیکسی کے کرائے بھرنا ان کے بس کی بات نہیں۔ ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت تنخواہ کے علاوہ ایمرجنسی کورونا الاؤنس دے۔ سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ افسران بالا میں سے بیشتر نے تو اپنے کورونا ٹیسٹ کروا لیے ہیں۔ کچھ قرنطینہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ہمیں کورونا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ ای آفس کا نظام فعال نہ ہونے کی وجہ سے کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ زیادہ ہے۔کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ بھی ملازمین میں اضطراب کی وجہ سمجھا جاتا ہے۔ملازمین کہتے ہیں کہ کچھ سرکاری اداروں کے ملازمین کے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے لیکن پالیسی کے تحت اسے پبلک نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب وفاقی بیورو کریسی کے تحفظات کے باعث گریڈ 21،20،19 میں ترقیوں کے لیے جاری کورسز 31 مئی تک مؤخر کر دیے گئے ہیں۔ نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے تحت جاری نیشنل منیجمنٹ کورس،سینئر منیجمنٹ کورس اور مڈ کیریئر منیجمنٹ کورس 31 مئی تک مؤخر کر دیے گئے ہیں۔ زیرِ تربیت افسران کو یکم جون سے کورس کی تکمیل کے لیے بلانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کا مراسلہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیجا گیا ہے ۔ مراسلے کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وزارتیں،محکمے، ایجنسیاں اپنے افسران کی خدمات استعمال میں لا سکتی ہیں۔سرکاری ملازمین کے مطابق سفری سہولیات نہ ہونا دفاتر پہنچنے میں رکاوٹ ہے ۔کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کی روک تھام کے پیش نظر وفاقی حکومت نے تعلیمی ادارے بند کرنے کے بعد عوامی روابط کے تمام ادارے بھی بند کر دیے تھے۔ وفاقی وزارتوں میں محدود سٹاف کی پالیسی اپناتے ہوئے 50 سال سے زائد عمر کے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ کچھ اداروں میں خواتین ملازمین کو بھی گھروں سے کام کرنے کا کہا گیا تھا تاہم اہم انتظامی عہدوں پر تعینات خواتین کو حاضری کا پابند بنایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ دفاتر میں ہینڈ سینیٹائزرز، صابن کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ سماجی فاصلے کے اصولوں بارے آگاہی بھی دی گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں