اسلام آباد (پی این آئی) ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی اگلی منزل دیہی علاقے ہیں۔ پاہرین نے کہا ہے کہ دیہی علاقوں میں موثر انفراسٹرکچر کی کمی ہے جس کی وجہ سے دیہی علاقے میں کرونا کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے شہری علاقے تو متاثر ہوہی رہے ہیں لیکن
اب اس کی منزل دیہی علاقے ہیں اور دیہی علاقوں میں کرونا کے کیسز کی بڑی تعداد سامنے آسکتی ہے۔ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام کرونا وائرس بحران پر ری تھنکنگ ڈویلپمنٹ کے موضوع پر آن لائن گفتگو ہوئی جس میں ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری اس بات کی نشاندہی کی کہ حکومت موجودہ بحران میں وزارت بین الصوبائی رابطہ اور مشترکا مفادات کونسل کے آئینی فورم کو موثر طورپر استعمال نہیں کر رہی ہے۔ماہرین نے بتایا ہے کہ یونین کونسل کی سطح پرزرعی کارکنوں اور دیہی معیشت کے تحفظ کی ضرورت ہے۔حکومت کرونا کے بحران کے دوران دیہی علاقوں میں غریب اور پسماندہ طبقات کو امداد فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی قومی سطح کے آپریشنل چیلنجز پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے تاہم ممکن ہے کہ وہ مرکز اور صوبوں کے مابین سیاسی اختلافات دور نہ کرسکے، جس کا حل صرف سی سی آئی کے ذریعے ہی نکالا جاسکتا ہے۔پاہرین نے کورونا کی روک تھام اورخوراک کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے یونین کونسل کی سطح پرزرعی کارکنوں اور دیہی معیشت کے تحافظ پر زور دیا ہے۔ ڈاکٹر وقار احمد کا کہنا تھا کہ ہم ابھی تک کرونا کے بحران کا اندازہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان میں ابھی تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 4300 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 63 افراد ابھی تک کورونا وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے ہیں۔جہاں ایک طرف کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، وہاں ہی کورونا وائرس سے مریضوں کی صحت یابی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ابھی تک پاکستان میں 500 سے زائد افراد کورونا وائرس کی وجہ سے صحت یاب ہو گئے ہیں۔ پاکستان میں مریضوں کی صحت یابی دیگرممالک سے بہت زیادہ تیز رفتاری سےہو رہی ہے۔ پاکستان حکومت کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ کورونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں