وزیراعظم عمران کو جا کر بتا دو اگر تحقیقات کا عمل نہ روکا تو۔۔۔واجد ضیا کو چینی و آٹا مافیا نے کیا دھمکیاں دیدیں؟بڑے انکشافات

کراچی (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی بحران کےحوالے سے رپورٹ پیش کرنے پر واجد ضیاء کو دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، صابر شاکر کا کہنا ہے کہ واجد ضیاء کو کہا گیا کہ وزیراعظم عمران کو جا کر بتا دو اگر تحقیقات کا عمل نہ روکا تو حکومت کو مزید بحران کا سامنا کرنا پڑ

سکتا ہے اور مارکیٹ سے چینی غائب کر دی جائے گی۔ساتھ ہی ساتھ بھی چینی کی قیمت 100 روپے تک جا سکتی ہے۔ چینی کے بحران پر تحقیقات کرنے والے واجدضیاء نے کسی دباؤ میں آئے بغیر تمام دھمکیاں سے وزیراعظم کو آگاہ کر دیا ہے ۔ وفاقی وزیر شہزاد اکبر وزیراعظم عمران خان اور واجد ضیاء کے درمیان کوآرڈینیٹر کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ وزیراعظم عمران خان نے دھمکیوں کا علم ہونے پر واجد ضیاء کو ہدایت دی کہ آپ اپنا کام بغیر کسی دباؤ کے جاری رکھیں۔اس تحقیقات میں اگر میرا کوئی وزیر ، مشیر یا رشتہ دار آتا ہے تو فکر نہ کریں ،حقیقت پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے، صابر شاکر کا کہنا ہے کہ چینی میں اس کرپشن کو قانونی شکل دی گئی ہے۔صابر شاکر کا کہنا تھا کہ یہ شوگر مل مالکان پہلے چینی کی برآمد کرکے مال بٹورتے تھے، اور پھر چینی کی درآمد کرکے بھی پیسے بٹورتے تھے۔وزیراعظم عمران خان نےا س تحقیقات رپورٹ کو وسیع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے وزیراعظم کو چینی بحران پر پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی برآمد کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، برآمدکنندگان نے صورتحال سے دوہرا فائدہ اٹھایا ہے، پہلے سبسڈی حاصل کی اور پھر مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں بڑھا کر بھاری منافع بھی کمایا ۔ چینی کی قیمت دسمبر 2018 میں 55 روپے فی کلو سے جون 2019 میں 71.44 روپے فی کلو تک بڑھا دی گئی تھی حالانکہ جی ایس ٹی میں اضافہ کا اطلاق یکم جولائی 2019 میں ہوا تھا۔تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2019 میں چینی کی برآمد کے ساتھ مقامی مارکیٹ میں قیمت فوراً بڑھنا شروع ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق چینی کی برآمد پرحکومت کی جانب سے سبسڈی سے فائدہ اٹھانے والوں میں مخدوم عمر شہریار ( مخدوم خسرو بختیار کے رشتہ دار) کا ملکیتی آر وائے کے گروپ شامل ہے جس نے مجموعی برآمدی سبسڈی کا 15.83 فیصد حاصل کیا جو 3.944 ارب روپے بنتا ہے۔چوہدری منیر اور مونس الٰہی بھی اس گروپ میں پارٹنرز ہیں۔ اسی طرح جہانگیر خان ترین کے جے ڈی ڈبلیو گروپ نے برآمدی سبسڈی کا 12.8 فیصد حاصل کیا جو 3.058 ارب روپے ہے۔ ہنزہ شوگر ملز نے 11.56 فیصد سبسڈی حاصل کی جو 2.879 ارب روپے ہے، ان شوگر ملز کی ملکیت محمد وحید چوہدی، ادریس چوہدری اور سعید چوہدری کے پاس ہے۔ شریف فیملی کی ملکیتی شوگر ملز نے مجموعی برآمدی سبسڈی کا 5.9 فیصد حاصل کیا جو 1.472 ارب روپے ہے۔

close