لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ نگار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ سیاسی جوڑتوڑ ختم نہیں بلکہ تیز ہو گیا ہے اور اب اگست کا ٹارگٹ دیا گیاہے۔مولانا فضل الرحمان نے بھی پہلے مارچ کا ٹارگٹ دیا تھا۔اب ادھر ادھر لوگوں سے رابطے کیے جارہے ہیں۔کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ شاید کوئی تھپکی بھی ہے لیکن میں اس پر یقین
نہیں رکھتا۔اپوزیشن یہ کہہ رہی ہے کہ عمران خان میں ملک چلانے کی اہلیت نہیں جبکہ عمران خان کے حلیف بھی یہی کہہ رہے ہیں۔اگر ان کی کوششیں کامیاب ہوجاتی ہیں تو پھر پی ٹی آئی میں سے ہی کوئی آدمی آئے گا کیونکہ اس وقت الیکشن تو نہیں ہوسکتے تاہم کچھ عرصے کے بعد ہوسکتے ہیں۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ بہتر نظام کے بغیر تبدیلی انتشار پیدا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آٹے اور چینی بحران کی جب فرانزک رپورٹ آئے گی تو بہت سے نام سامنے آئیں گے ابھی میں کسی کا نام نہیں بتا سکتا۔وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں جتنے افسروں کا تبادلہ کیا ان کی اودط مدت ملازمت صرف تین ماہ بنتی ہے۔کیا اتنے کم عرصے میں کوئی افسر محکمہ کو سمجھ سکتا ہے۔ 97 میں بھی ملک میں اٹک بحران آیا اس وقت نون لیگ کی حکومت تھی اور یہ بات مشہور ہوگئی تھی کہ شیر آٹا کھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے بیوروکریسی کا بیڑا غرق کیا۔بے شمار بیوروکریٹس کو اپنے دور میں نکالا۔البتہ انہوں نے کچھ کام بھی کئے جن پر ان کی تعریف ہونی چاہیے۔ہارون رشید نے کہا کہ واجد ضیا کو عمران خان نے ذمہ داری دی ،کہیں اور سے بھی یقینا اشارہ ملا ہوگا۔تاہم رپورٹ کو منظر عام پر لانے پر عمران خان کو داد دینا پڑے گی۔عمران خان کی بڑی غلطیوں میں پنجاب میں پولیس اور پٹواری سرکل کی اصلاح نہ کرنا ہے انہوں نے اس لیے کوشش ہی نہیں کی۔جب کہ دوسری جانب آٹا بحران کی رپورٹ پر پہلا استعفیٰ سامنے آ گیا ہے۔وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔سمیع اللہ چوہدری نے وزیراعلی پنجاب سے ملاقات میں استعفی دیا۔آٹا بحران کی رپورٹ میں وزیر خوراک پنجاب کو بھی ذمہ دار قرار دے دیا گیا تھا۔سمیع اللہ چوہدری کا کہنا ہے کہ مجھ پر بے بنیاد الزام لگائے گئے جس کی وجہ سے رضاکارانہ طور پر عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔ مجھ پر الزام ہے کہ محکمہ کی ریفارمز نہیں کر سکا۔ جب تک الزامات کلیئر نہیں ہوتے حکومتی عہدہ نہیں لوں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں