چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ سیاسی قرار ۔۔رپورٹ بنانے کے پیچھے وزیراعظم کے کس قریبی ساتھی کا کردار ہے؟عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد جہانگیر ترین کے الزامات

لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء جہانگیر ترین نے چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کو سیاسی قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ چینی بحران کی رپورٹ کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کا ہاتھ ہے، سبسڈی کی رقم کسی کی جیب میں نہیں جاتی، 3 ارب کی سبسڈی سے ملک میں 30

ارب کا فائدہ ہوا،67 روپے فی کلو چینی نہ دیتا تو 25 کروڑ روپے کورونا فنڈ میں جمع کروا دیتا۔انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ چینی بحران کی رپورٹ کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا ہاتھ ہے۔ اعظم خان مسلسل وزیراعظم عمران خان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وزیراعظم سے مسلسل رابطے میں ہوں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ تحقیقاتی کمیٹی نے بنیادی سوالات کے جوابات نہیں دیے۔گنے کی سپورٹ پرائس بڑھنے سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ 180روپے سپورٹ پرائس سے ایکس ملز ریٹ 65 روپے بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اس صورت غلط ہوتا جب سٹاک نہ ہوتا۔ نومبر 2019ء میں چار لاکھ 57 ہزار ٹن چینی سرپلس تھی۔ سبسڈی کی رقم کسی کی جیب میں نہیں جاتی۔ چینی کی ایکسپورٹ بڑھنے سے ملکی برآمدات کو فائدہ ہوا۔ 3ارب کی سبسڈی سے ملک میں 30 ارب کا فائدہ ہوا۔ یوٹیلٹی اسٹورز کو 20 ہزار ٹن چینی 67 روپے میں فروخت کی۔67 روپے فی کلو چینی دے کر عوام کو 25 کروڑ روپے کا فائدہ پہنچایا۔67 روپے فی کلو چینی نہ دیتا تو یہ رقم 25 کروڑ روپے کورونا فنڈ میں جمع کروا دیتا۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کو چینی مہنگی کرنے کی دھمکی کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ ہمارا گروپ کمیشن اور تحقیقاتی کمیٹی سے تعاون کر رہا ہے۔ واضح رہے جہانگیرترین کو ٹاسک فورس برائے زراعت کی سربراہی کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد مزید کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اسی طرح وزیرخوراک پنجاب سمیع اللہ چودھری نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام ہے کہ وزارت خوراک کے اصلاحات نہ کرنے سے گندم بحران پیدا ہوا، جب تک الزام سے بری نہیں ہوجاتا وزارت نہیں سنبھالوں گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں