حکومت اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوششیں کرنیوالے عناصر بے نقاب ہو گئے ، لاک ڈائون میں نرمی کی خوشخبری بھی سنا دی گئی

لاہور (پی این آئی ) صحافی صدیق جان نے کہا ہے کہ فوج اور حکومت کے درمیان خراب تعلقات کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں۔ صدیق جان کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ کے بعد حکومت اور فوج کے درمیان خراب تعلقات کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں۔ صدیق جان کا کہنا تھا کہ سب سے اوپر

قومی سلامتی کمیٹی ہے جس میں وزیراعظم اور آرمی چیف سمیت اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں۔جس کے نیچے قومی رابطہ کمیٹی ہے جس میں وزاء بھی شامل ہیں ۔اس سے نیچے این سی سی ہے۔ جھوٹی خبر چلائی گئی کہ چ ۔ان تمام پالیسیوں اور عمل اقدامات کے لئے این سی سی (نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول)ہے اسی لئے وزیراعظم عمران خان اس کمیٹی میں شامل نہیں ہیں۔صدیق جان کا کہنا ہے کہ فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات خراب نہیں ہے۔صدیق جان کا کہنا تھا کہ حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورکمانڈر کانفرنس کبھی کوئی بات باہر نہیں آسکتی۔اس سے قبل صحافی صدیق نے دعویٰ کیا تھا کہ اینکر پرسن ڈاکٹر دانش فوج اور حکومت کے درمیان لڑائی کرانا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر دانش کی واٹس ایپ پر خصوصی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے صدیق جان نے کہا کہ ڈاکٹر دانش نے اپنی خصوصی رپورٹ شیئر کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ فوج نے تین اہم شخصیات کو فارغ کرنے کا مطالبہ کیا جیسے حکومت نے ماننے سے انکار کر دیا ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہبا زشریف جنہوں نے ڈینگی کو مات دی تھی، انہیں فوری طور پر بلایا گیااور سابق وزیر شہبازشریف کو خاموش مینڈیٹ دے دیا گیا۔صدیق جان کا کہنا ہے کہ من گھڑت رپورٹ میں ڈاکٹر دانش نے لکھا کہ ہے وزیراعظم عمران خان نے جب لاک ڈاؤن نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو کورکمانڈر کانفرنس میں ان پر اظہار برہمی کیا گیا۔ اور وزیراعظم کے فیصلے کے برعکس ملک میں لاک ڈاؤ ن کر دیا گیا اور تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں