راشن کی فراہمی کا حکومتی نظام نہ ہونے کے باعث فلاحی اداروں پر بھاری ذمہ داری آگئی ہے۔ سیلانی، ایدھی، چھیپا، جے ڈی سی کے علاوہ بے شمار غیر سرکاری تنظیمیں اور شہری اپنی مدد آپ کے تحت بھی غریب شہریوں کے لیے راشن پہنچانے کا کام کر رہے ہیں۔گذشتہ ہفتے وزیر اعلٰی سندھ کی جانب سے ہر
ضلعے کے لیے دو کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے تھے تاہم ابھی تک اس رقم کو عوام کی فلاح کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔دوسری جانب غیر سرکاری فلاحی ادارے عوامی عطیات کی مدد سے غرباء، مساکین اور لاک ڈاؤن سے متاثرہ مزدور طبقے کو راشن کی فراہمی کے انتظامات کر رہے ہیں۔ کے ڈی سی کے سربراہ ظفر عباس نے عوام سے عطیات کی اپیل کے ساتھ ساتھ ان سے ذمہ داری بانٹنے کی بات بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مخیر اور متوسط طبقے کے لوگ اپنے ارد گرد موجود افراد کی داد رسی خود کریں تاکہ فلاحی تنظیمیں اپنے تمام تر وسائل اور افرادی قوت کچی آبادیوں اور مزدور طبقے کے رہائشی علاقوں پہ مرکوز کر سکیں۔ان بڑی تنظیموں کے علاوہ بہت سے شہری اپنی مدد آپ کے تحت یا کسی چھوٹے پیلٹ فارم کا سہارا لے کر بھی ضرورت مند عوام کی مدد کر رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک تنظیم کمک پاکستان کے ممبر خضر صدیقی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ‘انہوں نے اب تک 127 گھرانوں کو راشن کے لیے پیسے دیے ہیں اور اب وہ مزید عطیات کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ مزید امداد کی جا سکے۔یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ راشن کی ترسیل کا مناسب حکومتی نظام نہ ہونے کے باعث لوگوں کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کر کے گھروں سے باہر نکلنے کا بھی جواز مل گیا ہے۔علاوہ ازیں، ریاستی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے مختلف چوراہوں اور شاہراہوں پر شہریوں کو راشن کی تقسیم میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس دوران بہت سے نوسرباز عناصر نہ صرف دھکم پیل کرتے ہیں بلکہ مستحقین سے راشن بھی چھین لیتے ہیں۔گلشنِ شمیم کے رہائشی ارشد غوری نے بتایا کہ وہ واٹر پمپ، عائشہ منزل اور ڈاک خانے کے علاقوں میں مزدوروں میں امدادی رقم کی تقسیم کی غرض سے گئے تھے تاہم لوگوں نے جتھے کی صورت میں انہیں گھیر لیا اور کھینچا تانی کرنے لگے، وہ وہاں سے نکلنے میں بمشکل کامیاب ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں