’کورونا ہو یا دہشتگردی ، پاکستانی قوم کو کوئی ہرا نہیں سکتا‘

کراچی(پی این آئی) دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کڑے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کے سبب شہری گھروں میں مقید ہو چکے ہیں۔ ایسے میں پاکستان میں سخاوت و فیاضی کے کچھ ایسے مظاہر دیکھنے میں آ رہے ہیں کہ دنیا ان کی تعریف کر رہی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق

اسلام نے مسلمانوں کو جو فیاضی کا ایک قانون بتایا ہے وہ مشکل کے ان دنوں میں پاکستان کے غریب لوگوں کے کام آ رہا ہے اور اس سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں مدد مل رہی ہے۔ اسلام نے لوگوں کو زکوٰة اور صدقہ و خیرات کا حکم دیا ہے چنانچہ کورونا کی وباءکے ان دنوں میں پاکستان میں لوگ دل کھول کر ضرورت مندوں کی مدد کر رہے ہیں۔زکوٰة اسلام کی طرف سے نافذ کیا گیا ایک فلاحی ٹیکس ہے جس کی ادائیگی ہر مسلمان پر فرض ہے اور اسلام کی طرف سے فرض کیا گیا یہی ٹیکس کورونا وائرس کی مصیبت کے ان دنوں میں پاکستان کے کام آ رہا ہے۔بین الاقومی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کراچی میں لوگ شاپنگ کرنے کے بعد کورونا کے خوف سے بھاگم بھاگ گھر نہیں پہنچتے بلکہ سودا سلف خریدنے کے بعد وہیں دکانوں کے باہر کھڑے ہو جاتے ہیں اور وہاں موجود غریبوں کو کھانے پینے کی اشیاءاور رقم دیتے ہیں۔ ایسے لوگ جن کے پاس رہنے کو گھر نہیں ہے، ان کی مدد کرتے ہیں۔ اکثر لوگ ان ضرورت مندوں کی مدد کرنے کے بعد ان سے ایک ہی بات کہتے ہیں ”دعا کرو، کورونا کی وباءجلدی ختم ہو جائے۔“رپورٹ کے مطابق پاکستانی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ”وہ لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے کیونکہ وہ لوگوں کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے لاک ڈاؤن کریں گے تو غریب لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔“مگر پاکستانی معاشرے میں لاک ڈاؤن کی صورت میں بھی امید کی ایک کرن موجود ہے۔ اس وباءکے دنوں میں پاکستانی جس جذبے کے ساتھ غریبوں اور ضرورت مندوں کا خیال رکھ رہے ہیں، وہ بہت متاثر کن ہے اوروباءکے دنوں میں دنیا کے کسی اور ملک میں یہ جذبہ کم ہی دیکھنے کو ملا ہے۔ لوگ سڑکوں پر موجود دیہاڑی دار مزدوروں کو زکوٰة اور صدقہ و خیرات دے رہے ہیں۔اسلام میں دولت کا اڑھائی فیصد زکوٰة لاگو کی گئی ہے لیکن وباءکے ان دنوں میں لوگ اس سے کہیں زیادہ دے رہے ہیں۔ ایک پاکستانی شہری نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”بطور قوم شایدہم زیادہ امیر نہیں ہیں لیکن ہمارے دل بہت بڑے ہیں۔ “

close