لاہور (پی این آئی) برطانوی میڈیا نے گذشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان سے متعلق ایک خبر دی جس میں انہوں نے بتایا کہ عمران خان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے تاہم بعد میں اس خبر کی تردید بھی کردی۔اسی حوالے سے برطانیہ میں مقیم پاکستانی صحافی مبین رشید کا کہنا ہے کہ اس بات کا ادراک کرنا بہت ضروری
ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف کوئی شرارت کی گئی یا پھر سازش تھی۔مبین رشید کا مزید کہنا ہے کہ میڈیا سے وابستہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ کوئی بھی خبر اتنی آسانی سے نہیں چلادی جاتی،جب بھی کوئی بھی خبر فائل ہوتی ہے تو اس کی پہلے تصدیق کی جاتی ہے۔اور دیکھا جاتا ہے کہ کیا یہ خبر واقعی سچ ہے،اور اس قابل ہے کہ اس کو بطور ٹکر چلایا جائے۔اور جب خبر کسی ملک کے وزیراعظم سے متعلق ہو تو یقینا اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔یہ بات بہت تشویشناک ہے کہ یہ خبر بغیر تحقیق کے کیسے چلائی گئی۔اس کو کوئی شرارت نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہ انٹرنیشنل سازش لگتی ہے۔جس چینل نے خبر چلائی ہے وہ 54 ممالک میں چلتا ہے۔اس کا آفس نیویارک اور لندن میں بھی موجود ہے۔اس میں کافی بڑی فنڈنگ ملوث ہے۔ہم نے اس حوالے سے برطانیہ میں باقاعدہ شکایت درج کردی ہے ۔میں نے جمعہ کو ذاتی طور پر شکایت درج کی جس میں کہا کہ برطانوی چینل نے یہ خبر چلا کر پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی ۔اس خبر نے برطانیہ میں مقیم 15 لاکھ افراد کے جذبات کو مجروح کیا۔شکایت میں موقف اپنایا گیا ہے کہ یہ ایک جعلی خبر تھی اور اسے زیادہ ریٹنگ حاصل کرنے اور پوری دنیا اور پاکستان میں رہنے والےلوگوں میں انتشار پھیلانے کے لئے نشر کیا گیا۔اس خبر کا پاکستانی معاشرے پر بہت زیادہ اثر پڑا اور خاص طور پر
اس افسوسناک جعلی خبر کی وجہ سے پورا پاکستانی معاشرہ خوف و ہراس میں چلا گیا۔شکایت میں خبر کو نشر کرنے والے ٹی وی چینل اور ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور جرمانہ کرنے کی درخواست کی گئی۔ اس سازش کے پیچھے چھپے کرداروں کا پتہ چلانا ضروری ہے۔ہم اس حوالے سے لیگل ایکشن لے رہے ہیں۔ہم نے برطانیہ کے چند اہم وکیلوں سے اس حوالے سے رابطہ کیا ہے اور جلدی پر کاروائی مکمل کریں گے۔ ۔مبین رشید کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں اس خبر کی تردید سب سے پہلے پنجاب
حکومت کے سابق ترجمان شہباز گل نے کی۔شہباز گل نے اس وقت برطانوی میڈیا کا حوالہ نہیں دیا بلکہ کہا کہ ایک اخبار نے وزیراعظم کے حوالے سے جعلی خبر چلائی۔لیکن تب تک یہ خبر سوشل میڈیا پر پھیل چکی تھی۔مبین رشید نے مزید کہا کہ جس چینل یہ خبر دی اس کے مالک کے بارے میں مختلف قسم کے شکوک و شبہات کا ذکر کیا جاتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اس چینل کو انٹرنیشنل فنڈنگ سے چلایا جاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں