اسلام آباد (پی این آئی)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی مشکل گھڑی میں نوجوانوں کے ذریعے غریب افراد میں راشن تقسیم کیا جائے گا، بیروزگاروں کو سب سے بڑا چیلنج فوڈ سپلائی کا ہے اور کھانے پینے کی اشیا کی دستیابی اور ان کو پہنچانا
حکومت کی ذمے داری اور وزیر اعظم پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مشکل وقت میں قیادت کو ساتھ کھڑا ہونا ہوتا ہے، کوئی بھی حکومت اکیلے وائرس کو شکست نہیں دے سکتی، اس وائرس کو شکست دینے کے لیے عوام کی یکجہتی اور یکسوئی کے ساتھ ساتھ تمام اداروں کو جرات مندانہ انداز میں روڈ میپ کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلا قدم یہ ہے کہ جو لوگ اس وبا کا شکار ہو سکتے ہیں انہیں بچائیں، حفاظتی تدابیر اپنائیں اور عوام میں شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ احساس ذمے داری پیدا کریں۔معان خصوصی کا کہنا تھا کہ دوسرا قدم یہ ہے کہ ہماری کوششوں کے باوجود جو لوگ اس سے متاثر ہو جاتے ہیں ان کی مدد کی جائے کیونکہ ہم اس وائرس کو نہیں روک سکتے کیونکہ یہ پوری دنیا کے لیے چیلنج بنا ہوا ہے اور اس کی کوئی سرحد نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس لاک ڈان نے ہماری معیشت خصوصا ہماری گڈز ٹرانسپورٹیشن کو متاثر کیا، ہمارا پسا ہوا طبقہ لاک ڈان کا شکار ہوا ہے کیونکہ وہ جہاں کام کر رہا تھا تو فیکٹریاں، ریسٹورنٹسا اور تعمیراتی کاموں کے بند ہونے سے وہ بیروزگار ہوئے۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ان بیروزگاروں کو سب سے بڑا چیلنج فوڈ سپلائی کا ہے اور کھانے پینے کی اشیا کی دستیابی اور ان کو پہنچانا حکومت کی ذمے داری اور وزیر اعظم پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ اس مشکل کی گھڑی میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ان تمام متاثرین کے گھروں تک راشن پہنچانے کے اپنے عزم کو کور کمیٹی کے سامنے رکھا اور اس کو شفاف اور یکساں تقسیم کرنے کے لیے تجاویز طلب کیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے سب کی رائے لینےکےبعد تمام قیادت کو باور کرایا کہ وہ معاشرے میں مثبت روشن کردار ادا کرنے کے لیے نوجوانوں کو ایک دفعہ پھر اپنے ہراول دستے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اس اہم قومی ذمے داری کے لیے انہوں نے نوجوانوں کا انتخاب کیا ہے کیونکہ نوجوان اس ملک میں تبدیلی کا نشان اور علامت ہیں، اس ہر اول دستے کو کورونا کے چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لیے وزیر اعظم نے اپنا دست بازو بنانے کا فیصلہ کیا ہے،سماجی خدمات میں نوجوانوں نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے اور وہ بے غرض ہو کر ہمیشہ انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار رہے ہیں لہذا ان نوجوانوں کی طاقت کو مستحق، نادار اور دکھی افراد کی بھرپور امداد کے لیے بروئے کار لانے کا حکومت نے فیصلہ کیا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ غریب و نادار کم آمدن والے افراد کے گھروں میں اشیائے ضروریہ پہنچانے کی ذمے داری ایک مرتبہ پھر نوجوانوں کے سپرد کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اس حوالے سے عوام تک فوڈ کی سپلائی کو بلاتعطل پہنچانے کے لیے جو روڈ میپ واضح کیا ہے اس کا اعلان وہ کل کرنے جا رہے ہیں اور اس مشکل صورتحال میں اہم چیلنج ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بروقت کارروائی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ وزیر اعظم نے کور کمیٹی کو واضح کیا کہ ملک زرعی اجناس کے حوالے سے خود کفیل ہے، ملک میں کھانے پینے کی اشیا وافر تعداد میں موجود ہیں اور اشیا کی مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام کو مشکلات سے دوچار کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ اس موقع پر وزیر اعلی پنجاب نے وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک راشن کی سپلائی کے لیے 10ارب روپے کا فنڈ مختص کر چکے ہیں جس کے تحت 4ہزار روپے فی کس 25لاکھ مستحق افراد میں تقسیم کیا جائے گا اور ان 25لاکھ افراد کو یہ رقم کیش ٹرانسفر کے ذریعے ان کے فراہم کی جا رہی ہیں،یہ افراد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے علاوہ ہوں گے اور جن لوگوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کسی بھی قسم کی امداد مل رہی ہے وہ اس پروگرام کا حصہ نہیں ہوں گے، پنجاب کے 300 حلقوں کو ہدف بنایا گیا ہے اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے حساب سے 8ہزار خاندان فی صوبائی اسمبلی کا حلقہ اس پروگرام کا حصہ بنایا گیا ہے۔معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب کے بڑا صوبے ہونے کی وجہ سے وہاں خطرہ بھی زیادہ ہے اور اس لیے وہاں جدید ٹیکنالوجیز سے ہم آہنگ 8 لیبارٹریز اور سکریننگ لیب کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اور اس کے لیے 62کروڑ روہے مختص کر دیے گئے ہیں جبکہ 10ہزار ڈاکٹرز اور عملے کی بھرتی کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے، ان لیبارٹریز کے بننے سے روزانہ کی بنیاد ہر 3ہزار 200 ٹیسٹ یقینی بنائے جائیں گے تاکہ ہم ایک بڑے پیمانے پر جائزہ لے سکیں کہ ہمارے ہاں کورونا کے متاثرین کی اصل تعداد کتنی ہے اور وہ ٹیسٹ کے ذریعے سے ہی سامنے آسکتی ہے۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں