اسلام آباد(پی این آئی)معروف تجزیہ کاراور سینئر صحافی رؤوف کلاسرا نے کہا ہے کہ ایران نے وائرس پھیلنے کو چھپایا ہوا تھاجس سے وہاں ہزاروں لوگ متاثر ہوئے،ایران سے واپس آنے والے زائرین کو سہولتیں دینے کے لئے شور کرنے کی بجائے اسے شیعہ سنی ایشو بنانے اور میڈیا کو ٹارگٹ کرنے والے زائرین کے
دشمن ہیں دوست نہیں ،زائرین کو بارڈر پر سہولتیں نہ دے کر بغیر ٹیسٹ اور کوراٹین کرائے گھروں کو جانے دینا ان خاندانوں کے ساتھ ظلم ہے جو اپنے معصوم بچوں اور رشتہ داروں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں،اس میں زائرین کا کیا قصور؟ قصور اُن کا ہے جنہوں نے اقدامات نہ کیے، قم شہر میں پاکستانی تھے جہاں وائرس عروج پر تھا۔تفصیلات کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹس میں سینئر صحافی رؤوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ معذرت ساتھ آپ لوگوں کو زیادہ شور شرابہ ڈالنا چائیے تھا کہ ایران کے شہر قم سے آنے والے زائرین اور ان کے خاندان بہت خطرے میں ہیں،انہیں باڈر پر یا دالنندین میں سب سہولتیں دیں،آپ الٹا میڈیا ٹارگٹ کرنا شروع ہوگئے اور اسے شعیہ سنی ایشو بنا لیا،خدنخواستہ نقصان زائرین اور خاندانوں کا ہے.انہوں نے کہا کہ انہی لوگوں سے ہی بحث بنتی ہے،یہ زائرین اور ان کے خاندانوں اور بچوں کے دشمن ہیں دوست نہیں،ابھی وزیراعظم نے کہا ستر فیصد وائرس ایران سے امپورٹ ہوا ہے،اس کا مطلب ہے زائرین اور ان کے خاندان اور بچے خطرے میں ہیں۔،زائرین کا ٹیسٹ بغیر جانے کی حمایت کرنے والے ان زائرین کے نادان دوست ہیں۔رؤوف کلاسرا نے کہا کہ ایک بات سمجھیں اگر سمجھنا چاہتے ہیں،ایران نے وائرس پھیلنے کو چھپایا ہوا تھا،جس سے وہاں ہزاروں لوگ متاثر ہوئے،قم شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں پاکستانی زائرین بھی تھے،چین کے بعد ایران زیادہ متاثر ہوا لہذا ایران سے انے والے زائرین کے لیے زیادہ انتظامات کی ضرورت تھی جو نہیں کیے گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں