اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے لڑنے کیلئے لوگوں کو خود سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ 2 ہفتے بعد کیا صورتحال ہوگی، اگر پاکستان میں اٹلی کی طرح یکدم کیسز بڑھے تو ہمارے لیے سنبھالنا ممکن نہیں رہے گا، کوشش کرنی ہے کہ کرونا کی
وجہ سے افراتفری نہ پھیلے اور اشیائے خورو نوش کی فراہمی یقینی بنی رہے، ہم ملک کو لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے کیونکہ اگر کرونا سے بچنے کیلئے تین ہفتے لاک ڈاؤن کریں گے تو خدشہ ہے کہ لوگ بھوک اور افلاس سے مرنے لگیں گے، تعمیرات کے شعبے کو خصوصی مراعات دینے لگے ہیں تاکہ لوگوں کو نوکریاں ملیں ، صنعتوں کیلئے ترقی یافتہ ممالک جیسا پیکج تو نہیں دے سکتے لیکن پیکج ضرور دیں گے جس کا اعلان منگل کو کیا جائے گا۔کرونا وائرس کے حوالے سے سینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ 2 ہفتے بعد کیا صورتحال ہوگی، چین کے تجربے سے سیکھیں گے، عوام کو بتاتے رہیں گے کہ حکومت اس بارے میں کیا اقدامات اٹھا رہی ہے، اس معاملے پر کوئی چیز بھی سنسر نہیں ہوگی ، کیونکہ اگر ہم کیسز چھپائیں گے تو اس سے ہمارا ہی نقصان ہوگا، عوام کو مسلسل آگاہی فراہم کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ تافتان کے معاملے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے معاملے پر بہت افسوس ہوا۔ جب چین میں کرونا وائرس پھیلا تو 15 جنوری کو فیصلہ کیا کہ اس کے اوپر مسلسل نظر رکھیں گے، ہمیں خوف تھا کہ چین سے پاکستان میں وائرس آئے گا لیکن پاکستان میں چین سے ایک بھی کرونا وائرس کا کیس نہیں آیا ، چینی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے، جب قم سے ہمارے زائرین آنا شروع ہوئے تو ہم مسلسل ایران کی حکومت سے رابطے میں رہے، جب پہلا کیس ہوا تو ڈاکٹر ظفر مرزا خود تافتان گئے اور ہمیں حالات کے بارے میں بتایا، اس کے بعد بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور پاکستان کی فوج کے ساتھ مل کر سہولیات پہنچائیں جو کہ بہت ہی مشکل کام تھا، یہ کہنا کہ اس پر کسی کی غلطی ہے تو یہ بالکل غلط ہے، اس معاملے میں کسی کے اوپر الزام لگانا زیادتی ہوگی۔انہوں نے عالمی برادری سے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں کرونا وائرس کے کیسز اتنے زیادہ ہوچکے ہیں کہ ان کی اس سے لڑنے کی استعدادِ کار ختم ہوگئی ہے، اس لیے عالمی برادری پر زور دوں گا کہ ایران سے پابندیاں ہٹائی جائیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے 2 خدشات لا حق ہیں ، پہلا خدشہ تو یہ ہے کہ اگر پاکستان میں اٹلی کی طرح کرونا کا آؤٹ بریک ہوا تو ہمارے لیے اسے سنبھالنا ممکن نہیں رہے گا۔ اگر یہ یکدم تیزی سے پھیلتا ہے تو 4 سے 5 فیصد کیسز کو وینٹی لیٹر یا ہسپتال کی ضرورت پڑے گی اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ہمارے لیے بڑا مشکل ہوگا۔ اٹلی کو ہسپتال کا سٹاف نہیں مل رہا ، انہیں وینٹی لیٹرز نہیں مل رہے، ہمیں خوف ہے کہ اگر یکدم اٹلی کی طرح معاملہ بگڑا تو ہمارے لیے بہت مشکل ہوگی، عوام کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ اس آؤٹ بریک کو روکا جاسکے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دوسرا خدشہ یہ ہے کہ اگر افراتفری پھیلی تو لوگ اشیائے
خورو نوش ذخیرہ کرلیں گے جس میں حکومت بے بس ہوجائے گی۔ میڈیا مالکان ، اینکرز اور صحافیوں سے اپیل کروں گا کہ سنسنی خیز خبریں دے کر افراتفری نہ پھیلائیں، ہم کرونا رپورٹنگ کے حوالے سے پیمرا کو گائیڈ لائنز دیں گے۔ پاکستان میں افراتفری وہ نقصان پہنچائے گی جو کرونا نہیں پہنچا سکتا کیونکہ لوگ بازاروں میں جا کر ساری چیزیں خرید لیں گے ، ایسی صورتحال میں کوئی حکومت کیا کرسکتی ہے، مغرب میں تمام تر سہولیات کے باوجود سپر مارکیٹس خالی ہوگئی ہیں، امریکہ میں لوگ اسلحہ خرید رہے ہیں کیونکہ انہیں خوف ہے کہ کھانے کی قلت کی وجہ سے لوٹ مار شروع ہوسکتی ہے اس لیے وہ اپنے تحفظ کیلئے اسلحہ خرید رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ایک سٹریٹجی تو یہ ہے کہ کراچی کی طرح پورے ملک کو لاک ڈاؤن کردیا جائے لیکن ہم اس سے ایک پوائنٹ پیچھے ہیں کیونکہ ہمارے حالات ایسے نہیں ہیں کہ لاک ڈاؤن کرسکیں۔اگر ہم پورا لاک ڈاؤن کردیں گے تو غریب لوگ کیا کریں گے؟ کیا ہمارے پاس اتنے وسائل ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں؟ ہمارے پاس وہ وسائل نہیں ہیں کہ ہم لوگوں کو کرونا سے بچانے لگیں اور وہ بھوک اور افلاس سے مرنے لگیں۔وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے تعمیراتی شعبے کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کیلئے زیادہ سے زیادہ نوکریاں پیدا ہوں۔ ہم نے اکنامک پیکج کا منصوبہ بنایا ہوا ہے ، دنیا کے بڑے پیکجز کا مقابلہ نہیں کرسکتے لیکن ہم منگل کو پیکج کا اعلان کریں گے ۔ اس پیکج کے تحت تمام صنعتوں کو ریلیف دیں گے۔وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے جنگ حکومت نہیں قوم جیت سکتی ہے، ڈاکٹرز کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں گرمی بڑھنے سے وائرس کا پھیلاؤ کم ہوتا چلا جائے گا، اگر کسی میں زکام یا کرونا کی علامات ہوتی ہیں تو وہ اپنے آپ کو سیلف قرنطینہ کرلے ، اگر وہ خود کو قرنطینہ کرلیں تو اس کے پھیلاؤ کے چانسز کم از کم ہوجائیں گے، ہم سجھتے ہیں کہ جہاں لوگ جمع ہوسکتے ہیں وہاں لوگوں کو جمع نہیں ہونا چاہیے، ہم لوگوں کے اوپر انحصار کر رہے ہیں کہ وہ ڈسپلن کا مظاہرہ کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں