وفاقی حکومت ٹوئٹر سے باہر نکل کر کچھ کام کرتی توحالات اتنے خراب نہ ہوتے،ترجمان مرتضیٰ وہاب

کراچی(پی این آئی): سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہےکہ وفاقی حکومت ٹوئٹر اور سوشل میڈیا سے باہر نکلے اور اپنی ذمہ داری نبھائے اگر وفاق ٹوئٹر سے باہر نکل کر کچھ کام کررہا ہوتا تو حالات اتنے خراب نہ ہوتے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بتایا

کہ سکھر میں موجود زائرین میں سے 50 فیصد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد صوبے میں مجموعی تعداد 181 ہوگئی ہے، جن لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ان تمام افراد کو قرنطینہ میں شفٹ کردیا گیا ہے۔مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ سکھر کے علاوہ سندھ میں 38 مریض ہیں، ان میں سے 2 صحت یاب ہونے کے بعد گھروں کو چلے گئے ہیں اور 36 مریض کو مختلف آئسولیشن وارڈ میں شفٹ کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سکھر میں کل 143 اور باقی سندھ میں 38 کیسز سامنے آئے جس سے مجموعی تعداد 181 بنتی ہے، ہر شخص کو آئسولیشن میں رکھ دیا گیا ہے اور سندھ حکومت ہر پیشرفت شیئر کرے گی۔ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ وزیراعظم نے کل اپنے خطاب میں بتایا کہ سندھ حکومت سارا کام وفاق کے کہنے پر کررہی ہے، وفاق کی ترجیح کے بارے میں کئی روز سے بات کررہے ہیں، اب سب نے دیکھ لیا قوم سے خطاب میں وزیراعظم کی ترجیح کیا ہے، پی ٹی آئی کے ایک دوست نے الزام لگانے کی کوشش کی کہ سندھ کو بڑی تعداد میں ٹیسٹنگ کٹس دیں، ہاتھ جوڑ کر گزارش کرتا ہوں سیاست کے لیے زندگی پڑی ہے، ابھی اس معاملے کو ذمہ داری کے ساتھ متحد ہوکر فیس کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ سندھ میں اب تک کل 844 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے آغا خان، ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس اور انڈس اسپتال میں ٹیسٹ کیے جارہے ہیں، اس کے علاوہ سرکاری سطح پر کہیں پر بھی ٹیسٹ نہیں کیے جارہے ، آغا خان میں سرکاری سطح پر 506، اوجھا میں 61 اور انڈس میں 277 ٹیسٹ ہوئے ہیں، اس طرح مجموعی تعداد 844 بنتی ہے۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ابھی تک وفاق سے کل 200 کٹس موصول ہوئی ہیں جس کے بعد سندھ حکومت نے معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے رضاکارانہ طور پر 10 ہزار کٹس امپورٹ کیں، ہمارے پاس 10 ہزار افراد کو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ان کا کہنا تھاکہ وفاق نے ایسا رد عمل نہیں دیا جیسا ہونا چاہیے تھا، کل بھی توقع تھی کہ وزیراعظم اہم اعلانات کریں گے لیکن ان کا خطاب معنی خیز نہیں تھا، وزیراعظم سے گزارش کرتے ہیں معاملے کو سنجیدہ لیں، ہم سب کو پتا ہے وائرس کیا ہے اور کیسے پھیلتا ہے، اب وقت ہے کام کریں کہ معاملے سے کیسے نمٹیں۔سندھ حکومت کے ترجمان نے اسپتالوں کو بند کرنے کی تردید بھی کی۔انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا تفتان کی صورتحال دکھا چکا ہے، اس پر بات نہیں کروں گا، بحیثیت شہری وفاق سے گزارش کرتا ہوں کہ یہ معاملہ پی پی، پی ٹی آئی یا شیعہ سنی کا نہیں، ہم سب کا ہے اس سے متحد انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے، اب تک وفاق خاموش بیٹھا ہوا ہے۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ میں تعداد ظاہر کرتی ہے کہ مسائل کہاں سے ہورہے ہیں، اب جو ہونا تھا ہوگیا، وفاقی حکومت ٹوئٹر اور سوشل میڈیا سے باہر نکلے اور اپنی ذمہ داری نبھائے، اگر وفاق ٹوئٹر سے باہر نکل کر کچھ کام کررہا ہوتا تو حالات اتنے خراب نہ ہوتے، قرنطینہ میں رکھنا بلوچستان حکومت کی ذمہ داری نہیں تھی انہوں نے کوشش کی جس کو سراہتے ہیں۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں