اسلام آباد(پی این آئی) : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے معاشی طور پر حالات مشکل ہیں، شہر بند کیے تو لوگ کرونا نہیں بھوک سے مرجائیں گے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خوف ہے ملک میں کروناوائرس سے متعلق افراتفری پھیلے گی۔ انہوں نے کہا کہ
15جنوری کو کرونا وائرس سے متعلق اقدامات کا فیصلہ کیا،چین میں کروناوائرس سے متعلق خبریں عروج پر تھیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا کے 97 فیصد لوگ صحت یاب ہوجاتے ہیں، 97 فیصد میں سے بھی60 فیصد ایسے ہوتے ہیں جو جلد بہتر ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کروناوائرس اس لیے خطرناک ہے کہ یہ جلدی سے پھیلتا ہے، کرونا وائرس سے بزرگ یا طبی کمزوری کا شکار افراد جلد متاثر ہوتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ چین کے بعد ایران میں لوگ زیادہ متاثر ہوئے، ایران میں جانے والے ہمارے زائرین کرونا سے متاثر ہوئے، پاکستانیوں کی بڑی تعداد زیارت کے لیے ایران میں تھی۔وزیراعظم نے بتایا کہ ایران سے زائرین تفتان کے راستے واپس آ رہے تھے، تفتان ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں زائرین کو روکا گیا۔ انہوں نے بلوچستان حکومت اور پاک فوج کے اقدامات پر داد دیتے ہوئے کہا کہ دونوں نے مشکل حالات میں زائرین کو قرنطینہ کیا، تفتان میں زائرین کو قرنطینہ میں رکھا جا رہا تھا جو ضروری تھا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے15جنوری سے ایئرپورٹ پر اسکریننگ شروع کی، اب تک ایئرپورٹس پر 9 لاکھ لوگوں کی اسکریننگ ہوچکی، 15جنوری سے اسکریننگ شروع کی، 26 فروری کو پہلا کیس آیا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کرونا کے 20 کیسز ہونے کے بعد نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنائی، جب 20مریض تھے تب شہر بند کرنے کی تجویز آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اٹلی میں کرونا کیسز بڑھے تو انہوں نے لاک ڈاؤن کر دیا، برطانیہ سمیت پوری دنیا میں اقدامات کیے گئے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے حالات ایسے نہیں کہ ہم شہر بند کریں، امریکامیں شہروں کو بند کیاگیا، چین میں ووہان کا لاک ڈاؤن کیا گیا،پاکستان کے امریکا یا چین یا اٹلی جیسے حالات نہیں ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں غربت ہے، معیشت کا برا حال ہے، شہر بند کیے تو لوگ کرونا نہیں بھوک سے مرجائیں گے، ہم نے جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے تھے ان چیزوں کو بند کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وینٹی لیٹرز کے لیے آرڈرز دیے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل کی ٹیم تشکیل دی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کھیلوں اور دیگر ایونٹس کے علاوہ اسکولوں کو بند کیا اور پھر قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی۔ انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی چین گئے ہوئے ہیں،ہم ان سے بھی سیکھیں گے اور پھر مزید اقدامات کریں گے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس صورت حال سے ذخیرہ اندوز فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے لیکن میں انہیں خبردار کرتا ہوں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 40 افراد اور بند کمروں میں زیادہ افراد کے مجمعے میں جانے سے گریز کریں، وائرس ہاتھ ملانے سے پھیلتا ہے اس لیے ہاتھ نہیں ملانا اور ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا ہے۔انہوں نے کہا احتیاط کریں، گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے قوم کی حیثیت سے کرونا وائرس سے لڑیں گے اور ان شااللہ کامیاب ہوں گے۔ طبی عملے کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آپ جہاد کر رہے ہیں اور اس میں ہم سب ساتھ ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اطمینان رکھیں اور زیادہ وقت انتظار نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ چین نے وائرس پر قابو پالیا ہے۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں