ملتان(پی این آئی)کرونا وائرس کا خطرہ ،شادی کرنیوالوں کی ساری تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں ،ایک دولہے کا بڑی بارات لے جانے کا خواب پورا نہ ہو سکا، تفصیلات پڑھئے دولہے کی زبانی ۔۔’شادی کا دن ہی تو انسان کی زندگی کا ایک خاص دن ہوتا ہے جس روز دلہا ’مین آف دی میچ‘ اور باقی سب تماشائی ہوتے ہیں۔
کورونا وائرس نے اس دن کی خوشیاں ہی ماند کر دی ہیں۔‘یہ کہنا ہے ملتان سے تعلق رکھنے والے اعظم گل کا کہ جن کی شادی 26 مارچ کو بڑی دھوم دھام سے ہونا طے پائی تھی۔معروف ویب سائٹ سے گفتگو میں اعظم گل نے بتایا کہ ’مارچ کے آخری دس دنوں میں ہمارے گھر میں ایک نہیں بلکہ تین شادیاں ہونی ہیں۔ اس حوالے سے تیاریاں بھی خوب ہوئی ہیں اور اس موقع کو یادگار بنانے کے منصوبے بھی بہت تھے۔‘ان کے مطابق ’ڈھولک، مہندی، مایوں، بارات اور ولیمے سمیت سبھی تیاریاں کی جا چکی تھیں لیکن اب تمام انتظامات کو از سر نو ترتیب دیا جا رہا ہے۔ پہلے ایک بڑی بارات لے جانے کا ارادہ تھا۔ ولیمے پر بھی بڑی تعداد میں مہمان مدعو تھے لیکن اب مسجد میں سادگی سے نکاح کریں گے اور ولیمہ حالات بہتر ہونے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔‘اعظم گل کہتے ہیں کہ ’شادی ایک ایسا موقع ہوتا ہے جب آپ اپنے عزیز و اقارب، دوستوں اور ساتھیوں کو بلا کر اپنی خوشیوں میں شریک کرتے ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سےخوشی کا یہ موقع کچھ ماند پڑ گیا ہے۔‘خیبر پختون خوا کے ضلع ہری پور سے تعلق رکھنے والے احسن جدون نے 20 مارچ کو اپنے ولیمہ پر کم و بیش 16 سو مہمانوں کومدعو کر رکھا ہے لیکن صرف پانچ دن پہلے شادی ہال والوں نے بکنگ منسوخ کر دی ہے۔احسن جدون نے بتایا کہ ’والد فوت ہو چکے ہیں وہ ہوتے تو پانچ دنوں میں بھی تیاری کر لیتے۔ بڑے بھائی دبئی میں نوکری کرتے ہیں وہاں سے قطر گئے تھے اب وہاں سے پروازیں بند ہو گئی ہیں۔ وہ بھی نہیں پہنچ پا رہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’سوچا تھا کہ گھر پر ہی انتظام کر لیں۔ انتطامیہ نے ٹینٹ لگانے اور زیادہ بندے جمع کرنے سے روک دیا ہے۔ ایسا کوئی انتظام بھی نہیں کہ اتنے کم وقت میں اتنے زیادہ لوگوں کو پروگرام منسوخی کی اطلاع ہی دے دیں۔‘راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے عظمت بلال جرمنی سے شادی کرنے پاکستان آئے تھے۔ شادی تو ہو گئی لیکن 15 مارچ کو آخری لمحے پر شادی ہال والوں نے ولیمہ کی تقریب منعقد کرنے سے انکار کر دیا۔ خاندان والوں نے بھی مناسب سمجھا کہ پروگرام منسوخ کر دیا جائے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ولیمے میں شرکت کے لیے آنے والوں میں کئی ایک مہمان بیرون ملک سے آئے تھے۔دلہا کے بھائی مصطفی کمال نے ویب سائٹ کو بتایا کہ ’جہاں ولیمہ نہ ہونے سے چار پانچ لاکھ روپے کی بچت ہوئی ہے وہیں ولیمے کے لیے خصوصی طور پر تیار کروائے گئے جوڑے نہ پہننے کا دکھ بھی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ نقصان ہی ہوا ہے۔‘راولپنڈی اسلام آباد میں ایک سو سے زائد شادی ہالز یا مارکیز ہیں جہاں پر اگلے تین ہفتے میں ہر ایک میں کم و بیش 10 تقریبات کی بکنگ ہو چکی تھی۔پویلین مارکی کے جنرل مینجر محمد احسن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اگر ہر مارکی کی 10 تقریبات منسوخ ہوں تو جڑواں شہروں میں ایک ہزار تقریبات منسوخ ہوتی ہیں۔ کم و بیش فی تقریب پانچ لاکھ روپیہ بکنگ بھی ہو تو کم از کم 50 کروڑ روپے کا کاروبار متاثر ہوتا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’حکومت نے تین ہفتے تک بکنگ بند رکھنے کا کہا ہے اس کے بعد صورت حال پتہ نہیں کیا ہوگی۔ جن جن کی بکنگ منسوخ کی ہے وہ غصے سے بھرے بیٹھے ہیں۔ لوگوں کی طرح طرح کی باتیں سننا پڑا رہی ہیں۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں