لاہور (پی این آئی) جنوبی پنجاب کے 15 باغی لیگی اراکین نے بھی پی ٹی آئی سے رابطہ کر لیا۔صحافی جواد آراعوان کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن جنوبی پنجاب میں بڑا ڈینٹ پڑ گیا۔15 سے زائد باغی ممبران صوبائی اسمبلی تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ٹاپ لیڈر شپ سے بیزار ان
اراکین میں سے بعض نے منظر عام پر رہتے ہوئے پنجاب حکومت کو یقین دلایا ہے کہ دیگر خاموش حمایت کریں گے۔پنجاب حکومت ان کے فنڈز کے مسائل اور دیگر معاملات تیز تر بنیادوں پر حل کریں گے۔جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کے باغی ممبران میں سے زیادہ تر باغی گروپ کے روح رواں نشاط ڈاہا کے ذریعے رابطہ کر رہے ہیں۔ان میں وہ ایم پی ایز بھی شامل ہیں جو منظر عام پر رہتے ہوئے اپنی قیادت کے خلاف علم بغاوت بلند کر رہے ہیں۔جب کہ خاموش حمایت کرنے والے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قییادت کے ذریعے وزیراعلیٰ پنجاب سے رابطے کر رہے ہیں۔ن لیگ کے کسی باغی ایم پی اے کا نام سی کی مرضی کے بغیر منظر عام پر نہیں لایا جا سکے گا۔جب کہ دوسری جانب سینئر تجزیہ کارچوہدری غلام حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ میں بڑا فاروڈ بلاک 20روز میں منظر عام پر آجائے گا ۔انہوں نے کہا ہے کہ شریف خاندان اپنی حرکتوں کے باعث اس حال میں پہنچے ہیں۔ شریف فیملی چاہتی ہے کہ ملک میں لوٹ مار کے لئے اگر حکومت واپس بلانا چاہتی ہے تو بلالے۔ورنہ شریف فیملی کا پاکستان واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنی حرکتوں سے گر جائے تو الگ بات ہے ۔ تاہم اسٹیبلشمنٹ کا سو فیصد اعتماد وزیراعظم کو حاصل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اعلیٰ ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نوازشریف کی حکومت کے آخری دن تک ان کے ساتھ تھی۔ چوہدری غلام حسین نے دعویٰ کیا کہ 20 دن میں مسلم لیگ کے 32 ایم این ایزکا فاروڈ بلاک سامنے آئے گا.اس حوالے سے سینئر تجزیہ کارصابر شاکر نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کیلئے نرمی اختیار کرنے کے لئے سفارش کررہے ہیں۔صابر شاکر کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی نوازشریف پاکستان میں تھے اس وقت بھی ایک شخصیت خصوصی طور پر پاکستان آئیں تھی او ر پاکستان کے اعلیٰ حکام سے سفارش کی گئی نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت دی جائے ہم ابھی انہیں اپنے ساتھ باہر لے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں