اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان عوامی تحریک کے احتجاج پر حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے،چند روز قبل وفاقی سیکرٹری ہیلتھ تعینات کئے جانے والے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری کے احتجاج کے بعد
چند روز قبل وفاقی سیکرٹری ہیلتھ تعینات ہونے والے مشہور بیوروکریٹ ڈاکٹر توقیر شاہ کو آج چارج سنبھالتے ساتھ ہی عہدے سے ہٹا دیا ہے اور ان کی جگہ ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر تنویر احمد قریشی کو سیکرٹری صحت کا چارج دے دیا گیا، جو ایڈمنسٹریٹو سروس گریڈ 21 کے افسر ہیں ۔ ڈاکٹر توقیر شاہ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر توقیر شاہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں اور پاکستان عوامی تحریک نے اُن پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی سازش میں شریک تھے ۔چند روز قبل حکومت نے ڈاکٹر توقیر شاہ کو وفاقی سیکرٹری ہیلتھ مقرر کیا گیا تھا جس پر کینیڈا میں مقیم ڈاکٹر طاہر القادری نے ٹویٹ کے ذریعے اس تعیناتی پر وزیر اعظم عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے دور حکومت میں ڈاکٹر توقیر شاہ سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے تمام ملزم اور چھوٹے بڑے کردار پہلے سے بہتر عہدوں پر تعینات ہو چکے ہیں، سابق دور حکومت میں سانحہ کے ملزم حکومت بدلنے پر اپنی گرفت ہونے کے خوف میں مبتلا تھے آج پرکشش تعیناتیاں ملنے پر وہ بے خوف ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کو ترقیاں ملنے اور شاندار تبدیلی پر وزیراعظم کو مبارکباد دینے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ عمران خان بطور اپوزیشن رہنما اپنے جلسوں، بیانات اور پریس کانفرنسوں میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کو سزا دلوانے کی بات کرتے تھے، حکومت ملنے کے بعد مظلوموں کو انصاف دینا دور کی بات سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والے سوا سو کارکنوں کو انہی کے دور حکومت میں سزائیں سنائی گئیں اور وہ پانچ سال اور سات سال کے لیے جیلوں میں بند اور ناکردہ گناہوں کی سزابھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبدیل شدہ دور حکومت میں کرپشن کیسز میں سزا یافتہ مشکوک دولت مند مریضوں کو ریلیف دینے کے لیے چھٹی والے دن بھی دفاتر کھل جاتے ہیں مگر سلطان جیسے بیمار غریب قیدی ڈاکٹرز کی واضح ہدایات کے باوجود علاج کی اجازت کے لیے مہینوں رلتے ہیں
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں