لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ نگار ارشاد عارف کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی سیاست حکومت گرانے کی نہیں۔اگر بجلی سستی ہوتی ہے تو اس سے عام صارف کو بھی فائدہ ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم ٹیکس دینے کے لیے تیار نہیں ہیں تو پھر حکومت اپنے اخراجات کہاں سے پورے کرے گی۔انہوں نے کہا کہ میں نے بارہا
کہا ہے کہ میڈیا میجمنٹ میں شریف خاندان کا کوئی ثانی نہیں۔وہ خود خبر چلواتے تھے ہیں پھر اس پر تجزیے ہوتے ہیں،مریم نواز بھی اس لیے خاموش ہیں کیونکہ وہ باہر جانا چاہتی ہیں۔ارشاد عارف نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن کے اندر نئی قیادت کے لیے ٹسل چل رہی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ ن لیگ کی قیادت خواجہ آصف یا پھر شاہد خاقان عباسی کریں گے۔جب کہ مسلم لیگ (ن) کے راہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ خواجہ آصف سے کوئی ناراضگی نہیں، ان سے اختلاف رائے ماضی میں بھی رہا اور رہتا ہے. پاکستان مسلم لیگ ن کے دو سینئر رہنماؤں خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان اختلافات کی خبریں کافی دنوں سے زیر گردش ہیں۔م شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کو گلہ ہے تو ٹی وی کے بجائے مجھ سے بات کریں۔ٹی وی پر معاملہ حل نہیں ہوگا۔ پروگرام کی خاتون اینکر فرویحہ نے سوال کیا کہ آپ واٹس ایپ گروپ بھی چھوڑ گئے، جس پر ردعمل دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ میرا ذاتی معاملہ ہے ، میڈیا پر بحث نہیں ہونی چاہیے۔اسی حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف نظامی کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے دو سینئر رہنماؤں میں بھی اختلافات ہیں۔جہاں شاہد خاقان عباسی ہوتے ہیں وہاں خواجہ آصف نہیں ہوتے۔دونوں کے درمیان بول چال بند ہے۔عارف نظامی نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے کچھ لوگوں کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ ان کی صلح کرائی جائے لیکن لگتا ہے کہ خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان صلح نہیں ہو گی۔انہوں نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری نے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بنایا،اگر شریف برادران ہوتے تو ایسا نہ ہوتا،انہیں چاہئیے شاہد خاقان عباسی کو اپوزیشن لیڈر بنا دیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں