میرا جسم ، میری مرضی ہوتی تو خودکشی حرام نہ قرا ر دی جاتی، پیدائش سے لے کر موت تک میری کسی جگہ کوئی مرضی نہیں ہے،

لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار حسن نثار نے کہا ہے کہ اگرمیرا جسم میری مرضی ہوتا، تو خودکشی حرام نہ ہوتی، پیدائش سے لے کر موت تک میری کسی جگہ کوئی مرضی نہیں ہے، میری مرضی کا تو میرا بلڈ گروپ نہیں ہے، خواتین کے حقوق کی جنگ لڑنا ٹھیک ہے، لیکن دھیرے د ھیرے چلنا چاہیے۔ انہوں نے

نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ عورت کو سپورٹ ہر لحاظ سے کریں گے، میں اگر کسی اور مخلوق میں یا پھر کوئی پتھر کی چیز بنا ہوتا تو پھر سپورٹ نہ کرتا۔سلوگن کے معاملے پر بددیانتی کی گئی ہے۔ سلوگن کی خوبصورتی یہ ہوتی ہے، اس میں سب کچھ آجائے۔22 کروڑ عوام کی مرضی تو آئی ایم ایف میں نہیں چلتی، دیکھنا یہ ہے کہ یہ جسم ہمارا ہے؟ کیا اس میں ہماری مرضی چل سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگرمیرا جسم میری مرضی ہوتا، تو خود کشی حرام نہ ہوتی،یہ جسم تو کسی اور کی امانت ہے،میں جب پیدا ہوا،کیا میرے ماں باپ، بہن بھائیوں کا انتخاب میری مرضی سے ہوا ہے؟جہاں پیدا ہوا، وہاں شہر، برادری، رنگ، زبان،قد کسی بھی جگہ میری مرضی شامل ہے؟ پیدائش سے لے کر موت تک میری کسی جگہ کوئی مرضی نہیں ہے، میری مرضی سے تو میرا بلڈ گروپ نہیں ہے۔خواتین کے حقوق کی جنگ لڑناٹھیک ہے، لیکن یہ دھیرے د ھیرے تعلیم دے کر لڑی جاسکتی ہے، فری اسٹائل ریسلنگ کے انداز میں نہیں ہونی چاہیے۔حسن نثار نے کہا کہ شیخ رشید نے پہلی بار غلط بات کی، کہ بلاول خواتین کا نمائندہ ہے، جبکہ بلاول بھٹو کا اچھا قد ہے، مرد ہے، تحریک انصاف اگر جماعت اسلامی کی شکل ہے، تو بلاول بھٹو کو کہتا ہوں کہ سارا پنڈ بھی مر جائے تم چوہدری نہیں بن سکتے، تم فضول انسان ہو، میں شریف برادان کی واپسی بھی قبول کرنے کو تیار ہوں، لیکن پیپلزپارٹی کو نہیں آنا چاہیے، میں اپنے دوستوں کو کہتا ہوں کہ اگر پنجاب میں دس سال پیپلزپارٹی کی حکومت ہوتی تو یہ فٹ پاتھ کی اینٹیں بھی بیچ کر کھا جاتے۔یہ بنیادی طور پر جاگیردارہیں، ان کے اندر خوبصورتی والی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ میں شریفوں کے ایک ہزار ایک نقص نکالتا ہوں ، بے شک وہ ڈرامے کرتے تھے لیکن سڑکیں اور دوسری جگہو ں پر پیسے خرچ کرتے تھے۔یہ کہتے مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کے جواب میں کہتا ہوں کہ مرسوں مرسوں پنجاب نہ ڈیسوں، تینوں ایتھے آن نہ ڈیسوں،پنجاب کو تمہارے شر سے بچائیں گے، پنجاب کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، تم لوگوں نے سندھ کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close