نازیبا نعرے اور پوسٹرزپر پابندی، ماروی سرمد حکومت کیخلاف پھٹ پڑیں، کیا مطالبہ کر دیا گیا؟

اسلام آباد (پی این آئی ) حکومت کو عورت مارچ کے نعروں پر اعتراض ، سماجی کارکن ماروی سرمد حکومت پر پھٹ پڑی۔ تفصیلات کے مطابق سماجی کارکن ماروی سرمد کا کہنا ہے کہ اظہارجذبات کا حق آئین نے دیا ہے، اپنے نعروں سے کسی شخص کو اشتعال نہیں دلانا چاہتے۔ کسی قسم کی قانونی خلاف ورزی نہیں

کررہے۔اس سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے سماجی کارکن ماروی سرمد کا کہنا تھا کہ مجھے قتل اور عصمت دری کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے میرا فون نمبر اور ای میل سوشل میڈیا پر لیک کردیا ہے، خواتین اور اسلامی ثقافت کے خود ساختہ محافظ مجھے پیغامات بھیج رہے ہیں جو دھمکیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں کہ میرے سے ہر طرح کی جنسی زیادتی کی جائیگی۔دوسری جانب خلیل ارحمان قمر نے اعتراف کرلیا ہے کہ نجی ٹی شو میں نازیبا الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔انھوں نے کہا کہ چند خواتین کو کلچر کو ہائی جیک نہیں کرنے دونگا، میں خواتین کے حقوق کا داعی ہوں۔ انکا کہنا ہے کہ عورتوں کے حقوق پر مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ مٹھی بھر خواتین عورت مارچ کے نام پر ہماری بیٹیوں کو گمراہ کر رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ عورت مارچ کے نعرے ہماری چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کر رہے ہیں، ایسے نعروں کی ہمارے مذہب، معاشرے اور گھروں میں کوئی گنجائش نہیں۔ انکا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئین خواتین کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے جب کہ خواتین کو بااختیار بنائے بغیر ریاست مدینہ کی اساس مضبوط نہیں ہو سکتی، پر امن احتجاج ہر شخص کا بنیادی حق ہے لیکن جو نعرے خواتین حقوق کے لیے لگا رہی ہیں وہ کس معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں؟ ہمارے معاشرے میں ایسے نعروں کی اجازت نہیں۔انھوں نے کہا کہ ایسے نعروں کی ہمارے مذہب اور گھر کے ماحول میں اجازت نہیں، عورت مارچ میں چار دیواری کے تقدس کو پامال کیے بغیر نکلنا چاہیے۔ فروس عاشق اعوان نے کہا کہ عورت مارچ قابل اعتراض نعروں کے بغیر بھی کیا جاسکتا ہے، ایک مخصوص طبقے کی خواتین جس طرح کے نعرے لگا رہی ہیں۔

close