لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات، اہم فیصلے طے کر لئے گئے

لاہور(پی این آئی) سینئر صحافی عمران یعقوب کا کہنا ہے کہ ن لیگی وفد سندھ کے بعد بلوچستان اور خیبرپختونخوا بھی جائے گا۔تفصیلات کے مطابق معروف صحافی عمران یعقوب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اورنواز شریف کی لندن میں ملاقات ہوئی جس میں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز بھی موجود تھے۔

ملاقات میں سیاسی سرگرمیاں دوبارہ سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ دوبارہ سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے سے ووٹرز ایکٹو رہیں گے۔لیڈر شپ کو بھی احساس ہو کہ انہیں ذمہ داریاں دی گئیں ہیں۔اس ملاقات میں یہ سب معاملات طے کیے گئے ہیں اور سٹریٹجی بھی بنائی گئی ہے،جس کے مطابق ن لیگ کے وفد سندھ کے بعد بلوچستان اور خیبرپختونخوا بھی جائیں گے۔دوسری سیاسی جماعتوں سے بھی ملاقاتیں کی جائیں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی کراچی میں ایم کیو ایم سے ملاقات انتخابات لڑنے کی تیاری کے حوالے سے کی گئی تھی کیونکہ کراچی میں لیگی وٹرز بہت کم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فاروق ستار کو مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کی دعوت اس لیے دی گئی کہ وہ جانتے تھے کہ انکا نام بہت بڑا ہے اور لوگ انکو ووٹ دینگے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ مڈ ٹرم الیکشن کے بجائے انتخابات لڑے جائیں۔ اسی حوالے سے سینئر صحافی صابر شاکر کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے اپنے والد سابق وزیراعظم نواز شریف کو فون کیا اور ان سے کہا کہ انھیں لندن میں ہونے والی تمام تر ملاقات کے بارے میں بتایا جائے، انھیں بتایا جائے کہ کیا ڈیل ہو رہی ہے۔صابر شاکر نے بتایا کہ مریم نواز کو شہباز شریف سے علاوہ کسی نے پیغام دیا ہے کہ وہ پارٹی کی قیادت کریں۔انکا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں جا کر ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کی اور انھیں بتایا کہ مسلم لیگ ن قیادت انکے ساتھ ہے۔واضع رہے کہ اس سےقبل سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی میاں شہباز شریف کی پیٹھ پر چھرا گھونپیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اگر چند دن میں مریم نواز کو باہر نہ بھیجا گیا تو اختلافات بڑھتے ہوئے نظر آئینگے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی متحرک نظر آئینگے۔ انکا کہنا تھا کہ آپ پچھلے بارہ دن کا ریکارڈ نکال کر دیکھ لیں مریم نواز شہباز شریف کے کسی بھی حامی سے نہیں ملیں۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close