لاہور (پی این آئی) سینئر کالم نگارو تجزیہ کار اوریا مقبول جان کا کہنا ہے کہ طالبان وزیراعظم عمران خان کی بڑی عزت کرتے ہیں اور ان کی بات دل سے سنتے بھی ہیں ۔ امریکہ طالبان معاہدے میں بھی وزیر اعظم عمران خان کی تمام کوششوں کے شکر گزار ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق اوریا مقبول جان کا کہنا ہے کہ یہ وہ
مذاکرات ہیں جس کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انکاری تھے لیکن وزیراعظم عمران خان کے پچھلے امریکہ دوروں میں یہ معاہدے ہمشہ زیر بحث رہا اور کپتان امریکی صدر کو مناننے میں بالآخر سرخرو ہو گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو اپنا جو سب سے بڑا مفاد اس میں نظر آ رہا ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ بھی تین دفعہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر چکا ہے اور طالبان کے مزاکرات سے ان کو کشمیر کو پاکستان سے الحاق کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق افغانستان میں وہ سپا سالار جو امریکی فوج کے آگے سیسہ پلائی دیوار بنے رہے اب امن معاہدے کے بعد جب انکی ضرورت پاکستان کو کشمیر کے لیے پڑے گی تو کیا ہو گا؟ پاکستان کی شان اور کشمیروں کی جان وزیراعظم عمران خان اپنی چال کھیل چکے ۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انشا اللہ جو خواب قائداعظم محمد علی جناح کا ادھورا رہ گیا تھا وہ وزیراعظم عمران خان پورا کرئیں گے اور مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کشمیر کو آزاد کروائیں گے جو کام کوئی نہ کر سکا وہ کام وزیراعظم عمران خان نے پورا کرنے کی ٹھان لی ۔ جنید سلیم کا کہنا تھا کہ امریکہ طالبان اتحاد میں پاکستان کا بڑا ہاتھ ہے اور ٹرمپ کو راضی کرکے مذاکرات کی میز پر لانے والا عمران خان ہے جنہوں نے اپنے آخری دورے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بات پر قائل کیا کہ امن قائم کرنے کے لیے یہ پہلی سیڑھی ہے جس کے ذریعے ہم دونوں بڑے بڑے ہدف حاصل کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دوحہ میں ہونے والے طالبان اور امریکا کے تاریخی امن معاہدے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان ہوالے تاریخی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ امن اور مفاہمتی عمل کا آغاز ہے۔ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے عمران خان نے لکھا کہ ہمیشہ کہا کہ افغانستان کا امن مذاکرات سے ممکن ہے۔ افغان معاملے کے سیاسی حل پرزوردیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ معاہدے کو خراب نہ کیا جائے، میری دعائیں افغان عوام کے ساتھ ہیں جنہوں نے گزشتہ 4 دہائیاں خونریزی کے دوران گزاریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں