برطانیہ (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان کے بیٹے کو کرونا وائرس سے متعلق تشویش لاحق ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والا وائرس اب سینکڑوں لوگوں کی موت کا سبب بن چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کروناوائرس عالمی وبا بن سکتا ہے جس کے لیے دنیا کو تیار
رہنا چاہیے۔کرونا وائرس سے اب تک چین کے علاوہ دیگر کئی ممالک میں بھی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔معروف شخصیات بھی کرونا وائرس سے متعلق اپنے ردم عمل کا اظہار کر رہے ہیں،کچھ شخصیات کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے گھبرانے کی بجائے احتیاطی تدابیر اپنانی چاہئیے۔ وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے شبہ میں ہمارے پڑوس میں پوری فیملی کو میڈیکل سٹاف کی جانب سے ایمبولینس میں لے جایا گیا ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق وہ خود پریشان نہیں ہیں تاہم ان کے بیٹے کو تشویش ہو گئی تھی مگر اب اس نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ اس میں ایسی کوئی علامت نہیں۔اس سے قبل بھی وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں کرونا وائرس سے اس حد تک لاپرواہ ہوں کہ اپنے دوستوں کے گروپ میں اس بیماری سے سب سے پہلے مرنے والی میں ہوں گی۔خیال رہے کہ برطانیہ میں طبی ماہرین نے کرونا وائرس بڑے پیمانے پر پھیلنے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے، برطانیہ میں کرونا وائرس سے متاثرہ نو مریضوں میں سے آٹھ کو علاج کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا، جبکہ ایک خاتون مریض کا علاج بدستور جاری ہے۔برطانوی طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برطانوی آبادی کا ساٹھ فیصد حصہ کرونا وائرس کا شکار ہو سکتا ہے۔جس میں سے ایک فیصد کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے جو کہ تقریباً چار لاکھ بنتی ہے۔ دوسری جانب ایک سروے میں این ایچ ایس سٹاف کی جانب سے یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ برطانیہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہے اور وائرس کی روک تھام کے لیے کوئی خاص حفاظتی اقدامات بھی نہیں کیے گئے ہیں، اُن کا یہ بھی کہنا تھا لوگوں میں اس وائرس کی آگاہی اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بھی کوئی باقاعدہ مہم نہیں چلائی گئی ہے جسکی وجہ سے اس وائرس کا برطانیہ میں تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ہے۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں