اسلام آباد(پی این آئی) گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے مہنگائی میں حالیہ اضافہ عارضی تھا اوریہ سپلائی متاثر ہونے سے ہوا روپے کی قدر گرنے سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا، رواں مالی سال مہنگائی کی اوسط شرح گیارہ سے بارہ فیصد رہے گی، بڑی صنعتوں کی ترقی میں گروتھ شروع ہوگئی،مقامی سیمنٹ کی سیل میں
گراوٹ کا عمل رک چکا ہے ، ہاٹ منی کی مد میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان آئی ہے ، امریکا ، یوکے ، یواے ای سے ہاٹ منی آئی ہے ، ہم آئی ایم ایف کے اقتصادی اصلاحات کے عمل میں شراکت دار ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے رانا تنویر حسین کی زیرصدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ رضاباقرنے بتایاسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کام ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر کا تحفظ کرے ،گزشتہ 8 ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں ساڑھے 9 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، اسی دوران ایک ارب ڈالر سکوک کی ادائیگی بھی کی،زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ جاری رہا تو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی،خزانہ خالی نہ ہو تو آئی ایم ایف سمیت کسی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، کچھ عرصہ پہلے مارکیٹ میں استحکام نہیں تھا،اب ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے استحکام ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ زرمبادلہ کے ذخائر ایکسپورٹس کی وجہ سے بڑھیں۔ خواجہ آصف نے سوال کیاکہ ملک میں ہاٹ منی کی سرمایہ کاری کرنے والے افراد کے نام بتائیں اوریہ بھی بتائیں کہ کس کس نے اس سے فائدہ اٹھایا؟گورنرسٹیٹ بینک نے کہاہاٹ منی کے حوالے سے غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، ماضی میں کئی بار ہاٹ منی پاکستان آچکی ہے ، یہ کوئی نئی چیز نہیں، اس مد میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان آئی ہے ،جہاں سے پیسہ آرہا ہوتا ہے سٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر ان ممالک کا نام لکھا ہوتا ہے ،عالمی سرمایہ کار سٹاک یا بانڈز خریدتے ہیں،پاکستان دنیا کا واحد ملک نہیں جہاں ہاٹ منی آئی ہے ، عالمی سرمایہ کار صرف انٹریسٹ ریٹ نہیں بلکہ ایکسچینج ریٹ بھی دیکھتے ہیں، ہاٹ منی ہمارے قرض کا محض پانچ فیصد بنتی ہے ۔ انہوں نے کہا مانیٹری کمیٹی مہنگائی کی صورتحال کو مد نظر رکھ کر شرح سود پر نظر ثانی کا فیصلہ کرتی ہے ، یقین ہو کہ مہنگائی کم ہوگی تو شرح سود پر نظر ثانی کا راستہ ملے گا،مہنگائی مزید کم ہونے سے شرح سود میں بھی کمی آئے گی، ایکسچینج ریٹ اور انٹریسٹ ریٹ کا آپس میں تعلق ہے ، ڈالر 162 سے 155 روپے کی سطح پر آچکا ہے ، کئی ماہ سے فارن کرنسی اکائونٹس روپے کے سیونگ اکائونٹس میں منتقل ہورہے ہیں ۔ سینیٹرمشاہدحسین نے سوال کیاکہ معیشت پر کورونا وائرس کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں ؟رضاباقرنے کہااگر کورونا وائرس کی وجہ سے امریکی اشیاچین میں نہیں پہنچ سکتیں تو اس کا فائدہ پاکستان کو ہوگا، پاکستان کو چین سے سپلائی ہونیوالی اشیاکا مسئلہ ہے ، ایران میں کورونا وائرس کے بھی منفی اثرات یہاں آسکتے ہیں۔ شیری رحمن نے سوال کیاکہ آئی ایم ایف کا ہماری پالیسیوں میں کتنا عمل دخل ہے ؟رضا باقر نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ کچھ لو اور کچھ دو کا معاملہ ہوتا ہے۔ 8ماہ میں زرمبادلہ ذخائر9ارب ڈالربڑھے ،مہنگائی مزیدکم ہونے پرشرح سودبھی کم ہوگی،پی اے سی کوبریفنگ ہاٹ منی سے کس کس نے فائدہ اٹھایا؟ رضا باقرنے جواب دیا کہ خواجہ آصف،یہ کوئی نئی چیزنہیں،پہلے بھی پاکستان آئی۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں