اسلام آباد (پی این آئی)ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم نواز شریف وطن واپس نہیں آتے تو شہباز شریف کی سیٹ جا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت میں بیان حلفی جمع کروایا تھا کہ اگر نواز شریف
وطن واپس نہیں آتے تو وہ ذمہ دار ہونگے، اس لیے انکے خلاف کاروائی ہو سکتی ہے۔انکا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاکستان لانے کے دو ہی طریقے ہیں، پہلا تو یہ کہ عدالت اپنا حق استعمال کرکہ انکو واپس لا سکتی ہے اور پنجاب کی انتطامیہ کے حوالے کر سکتی ہے اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انکے بھائی شہباز شریف نے جو بیان حلفی جمع کروایا تھا اس پر کاروائی کرتے ہوئے انکو واپس بلا سکتی ہے ورنہ شہباز شریف کی قومی اسمبلی کی رکنیت معطل ہو سکتی ہے۔انکا مزید کہنا ہے کہ میں پنجاب حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ جلد از جلد اس بارے میں کاروائی کی کریں۔ دوسری جانب سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ لندن سے نواز شریف تو کیا کسی مریض کو نہیں لایا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ کا یہ قانون ہے کہ اگر وہاں کوئی مریض زیرعلاج ہو تو ڈاکٹرکی اجازت کے بغیر اسے کہیں بھی نہیں لے جایا جا سکتا۔س حوالے سے برطانوی ماہر قانون صاحبزادہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو ابھی تک کسی بھی ہسپتال میں منتقل نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نوز شریف کو واپس لانے کے لیے قانونی راستہ اختیار کررہے ہیں لیکن سابق وزیراعظم کو واپس لانا بہت زیادہ مشکل ہے۔ واضع رہے کہ معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی واپسی کا وقت آ پہنچا، اگلے ہفتے ڈی پورٹ کرانے کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھیں گے۔انھوں نے کہا تھا کہ امریکا، افغان، طالبان امن معاہدہ عمران خان کے نظریئے کی تائید کرتے ہیں، افغانستان میں امن پورے خطے کے استحکام کے لئے ضروری ہے، امن معاہدے کیلئے پاکستان کا کردار سنہری حروف میں لکھا جائیگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں