وزیراعظم عمران خان نے ڈیرن سیمی اور جاوید آفریدی کو اپنے آفس طلب کر لیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان سے ڈیرن سیمی ، ہاشم آملہ اور جاوید آفریدی کی بدھ کو ملاقات ہوگی۔پشاورزلمی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے غیرملکی کرکٹر اور پشاورزلمی کے کپتان ڈیرن سیمی ، غیر ملکی کھلاڑی ہاشم آملہ اور پشاورزلمی کے چیئر مین جاوید

آفریدی کی ملاقات بدھ کو ہوگی ۔ ملاقات میں پاکستان میں پاکستان سپر لیگ کے شاندار انعقاد ، پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی سمیت مختلف امور زیر غور آئینگے ۔واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے واضح کیا ہے کہ جاوید آفریدی ان کے سگے بھائی کی طرح ہیں ، دونوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈیرن سیمی نے لکھا ’ مجھے یقین نہیں ہورہا کہ میڈیا نے یہ سوچ بھی کیسے لیا کہ میرا اپنے بھائی جاوید آفریدی کے ساتھ کوئی جھگڑا ہوسکتا ہے، مجھے تو اس بات پر ہی ہنسی آرہی ہے، میری بات سنو ، میں اس شخص سے اپنے سگے بھائی کی طرح پیار کرتا ہوں،کیا آپ لوگ واقعی سنجیدہ بھی ہیں، پشاور زلمی میرا بچہ ہے اور ہمارے درمیان کوئی بھی چیز نہیں آسکتی ، بالکل کوئی چیز بھی نہیں ۔‘خیال رہے کہ پیر کے روز ہونے والے میچ میں پشاور زلمی کی کپتانی ڈیرن سیمی کی جگہ وہاب ریاض نے کی تھی جس کی وجہ سے مداحوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے جنہیں تقویت ڈیرن سیمی کے ہی ایک ٹویٹ سے ملی تھی ۔ انہوں نے ٹویٹ کیا تھا ’ میں نے یہ سیکھا ہے کہ آپ اسی وقت تک اہم ہو جب تک آپ اپنا کردار پورا نہیں کرلیتے ۔‘ڈیرن سیمی کے ٹویٹ اور ان کے میچ میں شرکت نہ کرنے سے بہت سے شکوک و شبہات نے جنم لیا جس میں اضافہ شعیب اختر کی بات نے کردیا۔ راولپنڈی ایکسپریس نے واضح الفاظ میں تو جاوید آفریدی اور ڈیرن سیمی کے مبینہ اختلافات کی بات نہیں کی لیکن انہوں نے اس حوالے سے اشارہ ضرور دیا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق کراچی کنگز کے خلاف میچ میں کپتان ڈیرن سیمی ان فٹ ہونے کے باعث شریک نہیں ہو سکے جس کے بعد ڈیرن سیمی نے ایک ٹویٹ کیا جس سے ظاہرہ ہوتا ہے کہ وہ کوئی شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں اور دکھی ہیں ، اب اس معاملے پر شعیب اختر بھی میدان میں آ گئے ہیں اور انہوں نے حیران کن بیان جاری کر دیاہے ۔تفصیلات کے مطابق ڈیرن سیمی نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے افسردہ انداز میں لکھا کہ ” میں سمجھ چکا ہوں کہ آپ اپنا کام مکمل کرنے تک ہی اہم ہیں ۔“ ڈیرن سیمی کے اس بیان پر سوشل میڈیا پرا یک نئی بحث چھڑ گئی ہے جو کہ آہستہ آہستہ آگ پکڑتی جارہی ہے ۔اس معاملے پر نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر اور سپورٹس تجزیہ کار سکندر بخت نے کہا کہ ” میں ابھی سیمی سے ملنے گیا تھا اور وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے شہریت ملی اور مجھے ڈراپ کر دیا گیاہے ، وہ کہہ رہے ہیں میرے سے کام لے لیا اور اب میری چھٹی کروا دی ۔“اسی پروگرام میں ویڈیو لنک سے شریک ہونے والے پاکستان کے سابق فاسٹ باولر شعیب اختر سے پروگرام کے میزبان نے اسی سے متعلق جاننا چاہا تو شعیب اختر نے دبے لفظوں میں بات سے پردہ ہٹانے کی کوشش کی ۔ شعیب اختر نے کہا کہ ” میں زیادہ گہرائی میں تو نہیں جانا چاہتا لیکن آپ کیلئے اشارہ کر دیتاہوں ، شاہدآفریدی بھی اسی ٹیم میں تھے اور ان کا گِلہ بھی کچھ اسی قسم کا تھا ۔“نجی ٹی وی کے پروگرام کے میز بان نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے شعیب اختر کی طرف مضحکہ خیز لہجے میں اپنی بات پہنچائی اور کہا کہ ” مالک سے لڑائی ہو گئی ہے ؟“ شعیب اختر بھی ان کی بات سن کر مسکرائے اور کہنے لگے کہ ” ہا ں جی “ ۔میزبان نے سابق فاسٹ باولر کی بات سن کر حیرت کا اظہار کیا اور کہا ” اچھا ‘ ‘ ۔ تاہم پروگرام میں ڈیرن سیمی کے اس ٹویٹ کے پیچھے چھی وجہ واضح الفاظ میں نہیں بتائی گئی ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ نجی ٹی وی کے پروگرام کا یہ کلپ اس وقت سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائر ل ہو رہاہے جبکہ صارفین بھی اس معاملے پر بحث کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔شعیب اختر نے یہاں اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ” تصویر کھنچ گئی ، شہرت مل گئی اور ٹیم بھی جیت گئی ، تو کام پورا ہو گیا، کرکٹ کو پاکستان میں لانے میں ڈیرن سیمی کا بہت بڑا کردار ہے ، وہ یہاں پر آیا ، ناچا ، گایا ، سفر کیا اور زمین پر بھی سویا، اپنے سٹارز کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاناچاہیے ، سیمی کا کتنا دل کھا ہوگا ، اس نے پاکستان میں کرکٹ کو واپس لانے کیلئے بہت بڑا کردارا دا کیاہے ۔شعیب اختر نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بات پر احتجاج کیا جانا چاہیے۔ “

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں